کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی پاکستان اور ایران کے مابین دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے لیے بہت پرعزم ہے اور اس کے لیے رکاوٹوں کو دور کرنا بہت ضروری ہے؛ یعنی کہ بینکنگ اور مالیاتی چینلز کی کمی، حکومتی سطح پر بارٹر ٹریڈ معاہدوں یا میکانزم کی عدم موجودگی اور غیر منصفانہ جیو پولیٹیکل دباؤہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہارکراچی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل حسن نورین اور اقتصادی امور کے لیے تھرڈ قونصلرمہدی عامرجعفری کے فیڈریشن ہاؤس، کراچی میں آمد کے موقع پر خطاب میں کیا۔ ایف پی سی سی آئی کے سربراہ نے وضاحت کی کہ دونوں ممالک کے مرکزی/اسٹیٹ بینکوں اوراعلیٰ ترین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو قریب آنے کی اشد ضرورت ہے اور، ہم فوری طور پرمختلف سطحوں پر ویبینار کے ذریعے مشاورتی عمل شروع کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ایف پی سی سی آئی کی مدد اور اس کے پلیٹ فارم کو موثر اور ٹھوس روابط بنانے کے لیے بھی پیش کیا، بنیادی طور پر دونوں مرکزی بینکوں کو دو طرفہ تجارت کے لیے ہموار اور تیز ادائیگی کے نظام کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے،کیونکہ اس سے دونوں اطراف کے تاجروں کو اعتماد ملے گا۔میاں ناصر حیات مگوں نے ایران کے ایکسپورٹ گارنٹی فنڈ (ای جی ایف آئی) سے بھی درخواست کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ تاجروں کو فنڈنگ کی گارنٹی فراہم کرے اور ا ن کی لیمٹ میں اضافہ کرے؛ اور ایک سپورٹنگ کردار ادا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ برادر ملک ایران میں کوویڈ کی صورت حال پر پریشان ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ایرانی عوام جلد از جلد اپنی مستقل مزاجی اور اعلی حفظان صحت کے معیار کی وجہ سے اس خطرے پر قابو پا لیں گے۔ حسن نورین نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ تجارت صرف 1 بلین ڈالر ہے اور یہ بہت ہی کم ہے،اس حقیقت کے پیش نظر کہ پاکستان اور ایران کی مشترکہ آبادی 300 ملین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ غیر رسمی تجارت بھی جاری ہے؛ لیکن، دونوں ممالک کو پائیدار بنیادوں پر باہمی تجارت کو بتدریج بڑھانے کے لیے مل کر مسلسل کام کرنا چاہیے۔ حسن نورین نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی مصنوعات کا معیار عالمی معیار کا ہے۔