اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سی پیک کے خلاف عالمی سازشیں ہو رہی ہیں‘ افغان طالبان نے یقین دلایا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘ کابل میں ایسا وقت آگیا ہے کہ پاکستان کا انتہائی اہم کردار ہوگیا ہے۔ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کے فقیر محمد اور کچھ افراد رہا ہوئے ہیں‘ اس سلسلے میں حکومت پاکستان وہاں کی متعلقہ قوتوں سے رابطے میں ہے‘ ہم نے امریکی شہریوں کا بھی کابل سے انخلا کیا ہے کیوں کہ ہمارے پاس دنیا کا دل جیتنے کا موقع ہے‘پاکستان دنیا کے ساتھ کھڑا ہے، افغانستان کے بارے میں دنیا کی جو خواہشات اور توقعات ہیں ہماری بھی وہی ہیں‘ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک ملک کی ترقی کی شہ رگ اور زینہ ہے جس کے خلاف بین الاقوامی سازشیں ہو رہی ہیں‘ بعض دستانے پہنے ہوئے ہاتھ نہیں چاہتے کہ پاکستان سی پیک میں آگے جائے‘ افغانستان کے موجودہ حالات کے باعث سی پیک بہت اہم ہوگیا ہے‘ سی پیک میں کام کرنے والی40 کمپنیوں کو فوج نے سیکورٹی فراہم کر رکھی ہے لیکن گزشتہ ایک ماہ میں پیش آنے والے واقعات مثلاً داسو بس حملہ، سرینا ہوٹل حملہ، فشر کالونی کے واقعات نشاندہی کرتے ہیں کہ لوگ ہماری دوستی، ترقی کی راہ میں ان لوگوں کی جانوں سے کھیلنا چاہتے ہیں جو نہ صرف پاکستان کے دوست ہیں بلکہ خیر خواہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ ہم سے یہ توقع کر رہے ہیں کہ ہم مختلف مقامات سے لوگوں کو اکٹھا کر کے کابل ائرپورٹ میں داخل کریں یہ ہماری ذمے داری نہیں ہے‘ افغان مہاجرین کے بارے میں فی الوقت کوئی فیصلہ نہیں ہوا لیکن جو سرحد پر آرہا ہے اسے ہم سہولت فراہم کر رہے ہیں‘ پہلے ہی ہمارے پاس 30 سے 40 لاکھ افغان پناہ گزین ہیں، اس وقت ہم پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ چمن بارڈر کے ذریعے ایک ہزار 270 غیر ملکیوں نے اب تک امیگریشن کروائی ہے جس میں افغان شہری بھی شامل ہیں اور 874 افراد طورخم کے راستے پاکستان آئے۔