کاکول/ راولپنڈی (صباح نیوز) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان دشمن کے دلوں میں خوف کی علامت ہے‘ پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوششوں پر خاموش نہیں رہ سکتے‘ یہ سازشیں کرنے والے وہی ہیں جو علاقائی امن میں رکاوٹ ہیں‘ مضبوط افواج ہی دِفاع وطن کی ضمانت ہیں‘ ہم افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے‘ ہم توقع رکھتے ہیں کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی‘ پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں‘ ہم کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں چوتھی پاکستان بٹالین کو بٹالین پرچم عطا کرنے کی تقریب کے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ آپ کا وطن کے لیے اپنے آپ کو وقف کرنے کا عہد، پاکستان دشمنوں کے دِلوں میں خوف کی علامت ہے‘ تمام تر مشکلات کے باوجود آج کا پاکستان اقوامِ عالم میں مضبوط اور ترقی کرتا ہوا پاکستان ہے‘14 اگست ہمیں آزادی کے لیے ہمارے آبا و اجداد کی لازوال قربانیوں اور تاریخی جدوجہد کی یاد دلاتا ہے‘ ہم نے دہشت گردی پر قابو پا کر وطن کی سرحدوں کا بھرپور دِفاع کیا‘ روایتی جنگ ہو یا دہشت گردی کے خلاف رسپانس، ایمرجنسی صورتحال ہو یا قدرتی آفات، افواجِ پاکستان ہمیشہ قوم کے اعتماد پر پورا اتری ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان قومی و علاقائی امن اور ترقی کا خواہاں ہے‘ ہم نے مسلسل عالمی برادری پر واضح کیا ہے کہ وہ افغانستان کے پرامن حل کے لیے کردار ادا کرے‘ پاکستان نے افغانستان میں بدامنی کی بھاری قیمت ادا کی ہے‘ اپنی معاشی مشکلات کے باوجود پاکستان نے4 دہائیوں سے30 لاکھ سے زیادہ افغانیوں کو پناہ دی‘ ہم توقع رکھتے ہیں کہ طالبان خواتین اور انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے۔ پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ آزادی کے اس مہینے میں ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو نہیں بھول سکتے‘ مقبوضہ کشمیر کے لوگ بدترین ریاستی دہشت گردی اور استحصال کا شکار ہیں‘ پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں‘ بین الاقوامی کمیونٹی کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ کشمیر کے پرامن منصفانہ حل تک علاقائی امن ایک سراب ہے۔آرمی چیف نے کہاکہ مستقبل میں آپ کو کئی چیلنجز کا سامنا رہے گا‘ دشمن قوتیں ہائبرڈ وار کے ذریعے ہمارے معاشرے اور ریاست کو کمزور کرنے کے درپے ہیں‘ جنگ کی نوعیت مسلسل بدل رہی ہے‘ مستقبل کی جنگ میں غیر روایتی اندازِ جنگ کا اہم کردار ہو گا۔