محرم الحرام اتحاد و یکجہتی احترام اور برداشت کا تقاضا کرتا ہے

434

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) محرم الحرام امت مسلمہ کو اتحاد اور یکجہتی کا راستہ دکھاتا اور باہم احترام اور برداشت کا تقاضا کرتا ہے ضرورت ہے کہ ہم قرآن حکیم کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور اس کتاب ہدایت کی فراہم کردہ روشنی میں مسلمانوں کے مابین اتحاد اور رواداری کو فروغ دیں۔ ان خیالات کا اظہار سیاسی و سماجی رہنمائوں، علماء کرام اور اہل فکر و دانش نے محرم الحرام کے دوران قومی یکجہتی کے تقاضے کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ’’جسارت‘‘ کے سوال کے جواب میں کہا کہ اسلامی تاریخ میں بہت سے ایسے واقعات ملتے ہیں جن میں امت کے لیے اتحاد کا درس اور وحدت کا پیغام موجود ہے، میدان کربلا میں حضرت امام حسینؓ اور ان کے خانوادہ نے جو عظیم قربانی دی اس کا پیغام یہی ہے کہ حق کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے باطل کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہو جایا جائے اور اس مقصد کے لیے کسی بڑی سے بڑی قربانی سے بھی دریغ نہ کیا جائے، یہ جدوجہد ایک ایسا راستہ دکھاتی ہے جو ملت کے لیے اتحاد اور یکجہتی کا ذریعہ ہے مگر اسے مختلف مسالک میں تفریق کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے ضرورت ہے کہ پوری امت اتحاد اور وحدت کو اپنی ترجیحات میں نمایاں مقام دے اور باہمی احترام اور برداشت کا راستہ اپناتے ہوئے حضرت امام حسین کے نقش قدم پر چلے اور غلبہ حق کی جدوجہد کا حصہ بنے۔ رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین، خطیب و امام بادشاہی مسجد لاہور مولانا محمد عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ محرم الحرام کے موقع پر پاکستان میں امن و امان کے حوالے سے حساسیت میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے چھوٹی سی چنگاری بھی شعلے کا روپ دھار سکتی ہے ان حالات میں حکومت ، انتظامیہ، اور علماء کرام کا کردار اپنی اپنی جگہ افرادی اور اجتماعی حیثیت میں بہت اہم ہے ان سب کا یہ فرض ہو ہے کہ متحد ہو کر مذہبی ہم آہنگی اور مسلکی رواداری کے فروغ کے لیے کام کریںاللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے علماء کرام کی کوششوں سے معاشرے میں اختلافات کو ہوا دینے والی قوتوں کا اثر و رسوخ خاصا کم ہو گیا ہے اور امن و امن کی صورت حال ماضی کے مقابلے میں خاصی بہتر ہے۔ سابق وزیر مملکت اور ’’جاگو‘‘ تحریک کے سربراہ معروف کالم نویس عبدالقیوم نظامی نے ’’جسارت‘‘ کے استفسار پر کہا کہ قرآن حکیم ایک ایسی کتاب ہے جس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق اور ایمان ہے اس کے کتاب ہدایت ہونے سے کسی کو انکار نہیں، اس کی حفاظت کی ذمے داری بھی خود اللہ تعالیٰ نے لی ہے اس لیے مسلمانوں کے مابین اتحاد و اتفاق، یکجہتی اور ہم آہنگی کا مضبوط ذریعہ یہی ہے کہ قرآن حکیم کی رسی کو تمام مسلمان مضبوطی سے پکڑ لیں، حضرت امام حسینؓ نے اسلام کو زندہ و پابندہ رکھنے کے لیے جو عظیم قربانی دی اس پر بھی ساری قوم متفق ہے وہ چاہتے تو یزید سے وظیفہ لے کر سکون کی زندگی گزار سکتے تھے مگر انہوں نے باطل کے سامنے ڈٹ جانے کو ترجیح دی اور اپنے سارے خاندان کو حق کی خاطر قربان کرا دیا۔ اس عظیم قربانی کا بھی یہی تقاضا ہے کہ ہم باہم اتفاقات کو فروغ دیں اختلافات سے بچتے ہوئے آپس میں برداشت کے رویے کو فروغ دیں۔ رسول اکرم ؐ نے فتح مکہ کے موقع پر جس بے مثال برداشت کا مظاہرہ کیا اس کے نتیجے میں معاشرہ میں امن کو استحکام حاصل ہوا۔ آج بھی ضرورت ہے کہ ہم رسول اکرم ؐ کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے محبت و شفقت اور رحمت کو فروغ دیں۔ اسلام میں ’’اسلام علیکم‘‘ کو عام کرنے کا جو حکم رسول کریم ؐ نے دیا وہ معاشرے میں امن و سلامتی کا ضامن ہے۔ روزنامہ نوائے وقت کے اداریہ نویس ممتاز کالم نگار اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے سابق صدر سعید آسی نے ’’جسارت‘‘ کے سوال کے جواب میں کہا کہ مسلم امہ کی سب سے ڑی کمزوری فرقہ بندی اور اندرونی انتشار ہے جس کا الحادی قوتیںہمیشہ فائدہ اٹھاتی ہیں، محرم الحرام بہترین موقع ہے کہ ہم ملی یکجہتی کو فروغ دیں اور دشمن کے پھیلائے ہوئے جال سے نکلنے کے لیے امت میں وحدت کو مضبوط و مستحکم کریں، محرم الحرام میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کے مشترکہ اجلاس تو منعقد ہوتے ہیں جن میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے اعلانات تو کیے جاتے ہیں مگر افسوس کہ عملاً اس ضمن میں کچھ نہیں کیا جاتا، قوم کو محرم الحرام میں ملی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کرنا چاہیں اور اس مقصد کے لیے عملی اقدامات بھی کیے جانا چاہیں حضرت علی ہجویری مسجد لاہور کے خطیب مفتی رمضان سیالوی نے کہا کہ اسلام امن، محبت، عزت اور رواداری کا مذہب ہے جو دیگر مذاہب کے ساتھ ساتھ ،خود مسلمانوں کے لیے باہمی اتحاد اور رواداری کا درس دیتا ہے قرآن مجید فرقان حمید میں سورۃ آل عمران میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو۔ دوسری جگہ فرمایا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو اور آپس میں مت جھگڑو ورنہ تمہارا رعب ختم ہو جائے گا۔ رسول اکرمؐ نے بھی متعدد احادیث میں اپنی امت کو وحدت کا درس دیا ہے اور امت کے درمیان اختلاف کو رحمت قرار دیا ہے۔ باہمی اختلاف امت کے درمیان حسن کی دلیل ہے مگر جب اس اختلاف میں نفسانیت، خود غرضی ، ہرس، لالچ جیسے جذبات شامل ہو جاتے ہیں تو یہ اختلاف سے بڑھ کر مخالفت بن جاتا ہے جس سے نفرت، دوریاں اور لڑائیاں جنم لتی ہے۔ امت مسلمہ کے دشمن ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دے کر آپس میں لڑاتے اور بداعتمای پیدا کرتے ہیں علما کرام کا یہ فرض ہے کہ وہ مثبت کردار ادا کرتے ہوئے اختلافات کی شدت کم کرنے میں اپنا موثر کردار ادا کریں۔