پشاور(این این آئی)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس پیر کے روز منعقد ہوا جس میں پڑوسی ملک افغانستان میں بدلتی صورتحال کے تناظر میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اور خصوصی طور پر محرم الحرام کے دوران سیکورٹی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور متعدد اہم فیصلے کیے گئے ۔ قائم مقام چیف سیکرٹری ظفر علی شاہ، انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری کے علاوہ ڈویژنل کمشنرز ، ریجنل پولیس افسران اور دیگر سول اور عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں امن و امان سے متعلق گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا اور موجودہ صورتحال کے تناظر میں ممکنہ سیکورٹی خدشات ، اُن سے مؤثر انداز میں نمٹنے کیلیے انتظامات اور محرم الحرام کے دوران امن و امان قائم رکھنے کیلیے اُٹھائے گئے خصوصی اقدامات کے بارے میں بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا ہے اور پچھلے سالوں کی نسبت اس دفعہ محرم کے دوران سیکورٹی کے خصوصی اور غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ محرم الحرام کے حوالے سے صوبے کے سات اضلاع کو حساس قرار دیا گیا ہے ۔ صوبہ بھر میں محرم الحرام کے دوران سیکورٹی کیلیے 33 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ محرم کے جلوسوں کی مؤثر نگرانی کیلیے صوبائی ، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر خصوصی کنٹرول رومز قائم کئے گئے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں محرم کے 585 جلوس اور ساڑھے پانچ ہزار مجالس منعقد ہو ں گی ۔ محرم الحرام کے دوران مسلکی ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلیے مختلف مسالک کے علما کرام کے ساتھ ڈویژنل اور اضلاع کی سطح پرخصوصی اجلاس منعقد کیے گئے ہیںجبکہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد شائع کرنے والے عناصر کے خلاف مؤثر کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔شرکا کو مزید آگاہ کیا گیا کہ محرم کے جلوس کے روایتی راستوں اور امام بارگاہوں کے آس پاس علاقوں میں واقع ہوٹلوں اور دیگر مقامات کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور محرم الحرام کے دوران پولیس کی تمام چھٹیاں منسوخ کی گئی ہیں۔اجلاس میں حساس اضلاع میں نویں اور دسویں محرم کو موبائل فون نیٹ ورک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ محرم الحرام کے دوران سیکورٹی کے ساتھ ساتھ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کا بھی خاص خیال رکھا جائے اور حساس علاقوں میں اسپتالوں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کی جائیں۔اُنہوںنے پشاور میں محرم کی سیکورٹی کے لیے دیگر اضلاع سے آئے پولیس عملے کی رہائش کا مناسب بندوبست کرنے جبکہ صوبے ، ڈویژنز اور اضلاع کی سطح پر قائم کنٹرول رومز کو آپس میں مربوط کرنے کی بھی ہدایت کی۔