اسلام آباد (خبر ایجنسیاں ) سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، سپریم کورٹ نے رائے دی کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں کروائے جا سکتے، الیکشن کمیشن کرپشن کے خاتمے کیلیے ٹیکنالوجی کا
بھی استعمال کرسکتا ہے، ووٹنگ کے خفیہ ہونے کا تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن سے تعاون کی پابند ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے رائے ایک چار کی نسبت سے دی گئی۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے الگ سے نوٹ بھی تحریر کیا۔ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سینیٹ انتخابات قانون کی بجائے آئین کے تحت ہوں گے، سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں کروائے جا سکتے، الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کیلیے تمام اقدامات کرسکتا ہے، انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن کرپشن کے خاتمے کیلیے ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کر سکتا ہے۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ وہ کرپٹ پریکٹس کیخلاف کارروائی کرے، ووٹنگ میں کس حد تک سیکریسی ہونی چاہیے یہ تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن سے تعاون کی پابند ہیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے الگ سے نوٹ بھی تحریر کیا۔ الگ نوٹ میں کہا گیا کہ سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس میں قانونی مسئلہ نہیں، سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ سے رائے نہیں لی جاسکتی، صدر مملکت کی جانب سے بھیجا گیا ریفرنس رائے دیے بغیر واپس بھیجا جاتا ہے۔