کراچی (رپورٹ: خالد مخدومی) ملک بھر سے جبری طور پرلاپتا کیے گئے23 سو سے زاید پاکستانیوں کے اہل خانہ جشن آزادی کے موقع پر بھی اپنے پیاروں کی راہ دیکھ رہے ہیں، اگست کا مہینہ اہل پاکستان کے لیے خوشی کا پیغام لے کرآتاہے لیکن ہمارے زخم تازہ کرجاتا ،یہ بات جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے 8برس قبل اگست میں لاپتا کیے گئے دانش عقیل انصاری کی والدہ نے کہی۔ 7برس قبل جبری طور لاپتاکیے گئے نوعمر محمدکے والد عثمان معظم کاکہناتھا کہ حکمرانوں نے اس ملک میں لفظ آزادی کا جو مذاق بنایا ہے شاید ہی کسی اور ملک میں بنا ہو،تاہم وہ ساتواں یوم آزادی اپنے بیٹے کی آزادی کی امید پرگزار رہے ہیں، سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 2303 پاکستانی برسوں سے لاپتا ہیں۔جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں جبری طور لاپتا کیے گئے افراد کی تلاش کے لیے بنایا گیا کمیشن نامعلوم دبائو پر قابل ذکر کارگردگی کا مظاہرہ نہ کرسکا، جولائی میں مزید37پاکستانی جبری طورپر لاپتا کردیے گئے۔ ملٹری انٹلی جنس سمیت مختلف سرکاری ایجنسیاں جبری طور لاپتا کیے گئے افراد کی اپنی تحویل میں ہونے کا اعتراف کرتی رہی ہیں،گزشتہ ماہ بھی ایم آئی کی جانب سے برسوں سے لاپتا3 افراد کی اپنی تحویل میں ہونے کا اعتراف کیا گیا۔ جہاں قوم آج پورے فخر اور بھرپور جوش وخروش سے 74ویں جشن آزادی کی خوشیاں منا رہی ہے وہیں دوسری طرف سرکاری طور پر منظور شدہ اعداد وشمار کے مطابق اس وقت کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں 2303افراد ایسے ہیں جن کو جبری طورلاپتاکردیا گیا ہے جن کے اہل خانہ پاکستان کے 74ویں جشن آزادی اپنے گھروں پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم تو لہرارہے ہیں تاہم ان کی آنکھوں میں ا س بات کی امید نظر آتی ہے وہ جلد ہی اپنے پیاروں کو اپنے سامنے دیکھ سکیں گے ۔ آٹھ برس قبل 27اگست کولاہور سے جبری طور پرلاپتاکیے گئے دانش عقیل انصاری کی والدہ نے جسارت سے گفتگو میں تمام آزاد پاکستانیوں کو جشن آذادی کی مبارک باد دیتے ہوئے کہاکہ یہ جشن کا موقع ہے اور وہ بھی پورے جوش کے ساتھ اس میں شریک ہیں تاہم ان کا دل گزشتہ 8 برس سے لاپتا اپنے بیٹے دانش کی یاد میں روتا ہے اگست کاماہ ان کے زخم تازہ کردیتاہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ایک آزاد ملک کے آزاد شہری کی حیثیث سے ان کاحق ہے کہ ان کو بتایا جائے کہ ان کا بیٹا کس جرم میں کس کی قید میں ہے، اگر اس کا کوئی جرم ہے تو ا س کو عدالت میں پیش کیا جائے، سات برس قبل کراچی سے لاپتا کیے گئے نوعمرمحمد صدیقی کے والد عثمان معظم کا کہنا تھاکہ آج ساتواں یوم آزادی اپنے لاپتا بیٹے کی آزادی کی امید کے ساتھ گزار رہا ہوں۔ اور میں ہی نہیں میرے ساتھ ہزاروں خاندان اسی کیفیت میں ہیں۔میں کس کو کس آزادی کی مبارک باد دوں ،ان کا کہنا تھاکہ ویسے تو پوری قوم ہی غلامی میں جکڑی ہوئی ہے اور کسی نہ کسی معنوں میں آزادی کی امید لگائے بیٹھی ہے۔ کوئی ڈبل سواری کی آزادی چاہتا ہے اور کسی کو وڈیرے، جاگیردار اور اسٹیبلشمنٹ کے ہتھکنڈوں سے آزادی درکار ہے،عثمان معظم نے بڑے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کفار کے غلام حکمرانوں نے اس ملک میں لفظ آزادی کا جو مذاق بنایا ہے شاید ہی کسی اور ملک میں بنا ہو،واضح رہے کہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 23سو تین پاکستانی برسوں سے لاپتا ہیں۔