اسلام آباد: قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کا کہنا ہے کہ ناکامیاں افغانستان کے اندر ہیں، افغانستان کی حکومت پاکستان پر انگلیاں اٹھانا چھوڑ دے، افغانستان کے بحران میں شروع ہی سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ پاکستان ہر اس عمل کا ساتھ دے گا جس میں افغان خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں، افغان مسئلے کا فوری سیاسی حل اور تصفیے کی اشد ضرورت ہے۔
معید یوسف نے کہاکہ طالبان پرپاکستان کا اثر و رسوخ کے لفظ کا استعمال غلط ہے، کسی کو بھی یہ کہنا کہ وہ طالبان کو کسی تصفیے کے لیے تیار کرے ‘احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔
مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ زمینی حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، طالبان کا افغانستان کے تقریبا 70 فیصد علاقے پر کنٹرول ہے، وہ ہر روز ایک نا ایک ضلعے پر قبضہ کر رہے ہیں۔ وہ اس طرح نقل و حرکت کر رہے ہیں جیسے کے وہ جنگ کے میدان میں ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خود امریکی انٹیلیجنس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ”افغان حکومت امریکا کے بغیر چھ ماہ بھی نہیں چل پائے گی جبکہ پاکستان کا ایسا کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔ 90 کی دہائی میں بھی، اس وقت جب محض تین ممالک نے طالبان حکومت کو تسلیم کیا تھا، انہوں نے کبھی پاکستان کی نہیں سنی۔