تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کے نئے صدر ابراہیم رئیسی نے ایک انتہائی طاقت ور ملکی ادارے کے سربراہ کو اپنا اول نائب صدر نامزد کردیا۔ اس ادارے پر امریکی پابندیاں عائد ہیں۔ ستاد کے سربراہ محمد مخبر کو اول نائب صدر مقرر کیا گیا ہے۔ یہ ادارہ 1979ء میں قائم کیا گیا تھا۔ اسے اجرائی فرمان امام کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ محمد مخبر کو ایران کے موجودہ رہبراعلیٰ خامنہ ای نے 2007ء میں ستاد کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ اس سے قبل وہ جنوب مشرقی صوبے خوزستان میں کئی سرکاری عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ ستاد کا قیام دراصل 1979ء میں انقلاب کے بعد لوگوں کے ضبط شدہ املاک اور اثاثوں کا انتظام وانصرام دیکھنے کے مقصد سے عمل میں آیا تھا۔ تاہم یہ ادارہ دھیرے دھیرے ایک بہت بڑے گروپ میں تبدیل ہوگیا اور صحت سمیت مختلف صنعتوں میں اس کی بڑی حصہ داریاں ہیں۔ برکت فاؤنڈیشن یا بنیاد برکت میں بھی اس کی حصہ داری ہے۔ اسی ادارے نے ایران کی پہلا کووڈ ویکسین تیار کی ہے۔ ایرانی وزارت صحت نے جون میں اس ویکسین کو ایمرجنسی کے طور پر استعمال کے لیے منظوری دی تھی۔ امریکی وزارت خزانہ نے جنوری میں ستاد اورمحمد مخبر پر پابندی عائد کی تھی۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ستاد کی توانائی، ٹیلی کمیونی کیشن اور مالیاتی خدمات سمیت ایرانی معیشت کے تقریباً تمام شعبوں میں حصہ داری ہے۔ ابراہیم رئیسی جون میں ہونے والے انتخابات میں صدر منتخب ہوئے تھے۔ وہ رہنما حسن روحانی کے جانشین ہیں۔ رئیسی نے جمعرا ت کے روز پارلیمان میں اپنے عہدے کا حلف لیا۔ وہ 2 ہفتے کے اندر اپنی وزارتی کونسل کے ارکان کی فہرست پیش کریں گے۔ امریکا نے 2019ء میں موجودہ صدر ابراہیم رئیسی پر بھی عدالت عظمیٰ کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے پابندیاں لگائی تھیں۔