آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کی باری کا کوئی امکان نہیں

375

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) بلاول زرداری، آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنمائوں کے دعوئوں کے باوجود موجودہ سیاسی صورتحال میں اقتدار میں آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی باری کا کوئی امکان نہیں۔ اس ضمن میں حتمی فیصلہ انتخابات کے قریب آنے پر ہی ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار ملک کے ممتاز سیاسی، صحافتی اور سماجی رہنمائوں نے ’’جسارت‘‘ کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا اقتدارمیں اگلی باری پیپلز پارٹی کی ہے؟‘‘ جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے ’’جسارت‘‘ کے استفسار پر کہا کہ میرے پاس نجوم کا علم تو نہیں تاہم سیاسی صورت حال کی روشنی میں دیکھا جائے تو مسلم لیگ (ن) کے میاں شہباز شریف اور چودھری پرویز الٰہی بھی پیپلز پارٹی کے بلاول زرداری یا آصف علی زرداری ہی کی طرح آئندہ اپنی باری کی امید لگائے بیٹھے ہیں خود عمران خاںکی تحریک انصاف بھی مزید پانچ برس اقتدار میں رہنے کی دعوے دار ہے لیکن پاکستان میں سیاسی تجربات یہ بتاتے ہیں کہ پاکستان کی اشرافیہ اپنی مرضی سے یا بین الاقوامی قوتوں کے دبائو کے تحت آخری وقت میں کوئی بھی فیصلہ کر سکتی ہے جہاں تک بلوچستان کے بعض الیکٹیبلز کے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا تعلق ہے تو یہ لوگ کسی بھی وقت کوئی اشارہ دیکھ کر اپنا فیصلہ بدل سکتے ہیں۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ کہیں ان اشاروں اور امیدوں کے چکر میں جمہوریت ہی چلتی نہ بنے۔ نجی ٹی وی کے سیاسی تجزیہ کار اور دنیا گروپ آف نیوز پیپرز کے گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ اگرچہ اقتدار میں اگلی باری سے متعلق کوئی حتمی بات کرنا ابھی خاصا قبل از وقت ہے تاہم میری رائے میں ابھی پیپلز پارٹی کی باری کا کوئی امکان نہیں، بلوچستان کی چند شخصیات کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے بعد بلاول بھٹو کی جانب سے اگلی باری کے متعلق دعوے خوش فہمی کے علاوہ کچھ نہیں ایسے دعوے تو کوئی بھی سیاست دان کر سکتا ہے، بلوچستان میں پہلے بھی پیپلز پارٹی کے اسلم رئیسانی وزیر اعلیٰ رہے ہیں، بلوچستان کی سیاست میں شخصیات اہم ہوتی ہیں پارٹیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، اقتدار میں اگلی باری کے بارے میں انتخابات کے قریب آنے پر ہی زمینی حقائق کی روشنی میں کچھ کہا جا سکے گا۔ معروف دانش ور پروفیسر طیب گلزار نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو اقتدار کی اگلی باری ملنے کا کوئی امکان نہیں، پارٹی قیادت کے کہنے سے تو انہیں باری نہیں مل جائے گی امکان یہی ہے کہ اگلے پانچ سال بھی عمران خاں ہی اقتدار میں رہیں گے کیونکہ ملک کی معاشی صورت حال کورونا کے باوجود بہتر ہو رہی ہے، معاشی اشاریے حکومت کے حق میں ہیں ٹیکس وصولی میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے، بیرون ملک سے بھی اچھی خاصی رقوم ملک میں منتقل ہو رہی ہیں، مہنگائی کا معاملہ البتہ بہت گمبھیرہوتا جا رہا ہے جو انتخابات میں تحریک انصاف کو پریشان کر سکتا ہے اگر عمران خان نہ بھی چل سکا تو کسی چودھری یا ترین وغیرہ کو آگے لایا جا سکتا ہے انجینئرنگ وغیرہ نہ ہوئی تو نواز لیگ بھی آگے آ سکتی ہے مگر پیپلز پارٹی کا آنا بہت مشکل ہے کیوں کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کی سیاسی حمایت نہ ہونے کے برابر ہے اور اقتدار کی سیاست میں بہرحال پنجاب کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہے۔