اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے پاکستان کو سفری پابندی کی فہرست ریڈ لسٹ میں برقرار رکھنے کے لیے کمزور عذر پر برطانیہ کو تنقیدکا نشانہ بنایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت نے پاکستان سے کبھی اعداد و شمار طلب نہیں کیے۔برطانیہ میں بین الاقوامی سفر کے لیے ٹریفک لائٹ جیسا نظام ہے جس میں سب سے کم خطرے والے ممالک کو گرین لسٹ، درمیانے خطرے کے حامل ممالک کو زرد (ایمبر)میں رکھا گیا جبکہ(ریڈ لسٹ)سرخ فہرست میں شامل ممالک سے آنے والے مسافروں کو برطانیہ آمد پر ہوٹل میں آئسولیشن میں 10روز گزارنے ہوں گے۔ایک ٹوئٹ میں وفاقی وزیر انسانی حقوق نے انگریزی روزنامے دی نیوز کی ایک رپورٹ شیئر کی جس میں برطانوی حکام کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ویکسینیشن اور ٹیسٹنگ کے اعداد و شمار کی وجہ سے پاکستان کو مذکورہ فہرست میں برقرار رکھا گیا۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت بھارت نواز افراد سے مغلوب ہے اور بھارت کی جانب سے عالمی وبا کووڈ سے نمٹنے میں مسلسل تباہیوں کے عالمی سطح پر رقم ہونے کے باوجود اسے زرد فہرست میں شامل کیا گیا جبکہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھا گیا اور پھر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے دبائو پر کمزور عذر کہ پاکستان نے ڈیٹا شیئر نہیں کیا۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت نے کبھی اعداد و شمار طلب نہیں کیے حالانکہ وہ عوامی سطح پر دستیاب ہیںنیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے پاس سب سے زیادہ مرکزی اور روزانہ اپڈیٹ کا ڈیٹا بیس سسٹم ہے۔یاد رہے کہ پاکستان کو برطانیہ نے اپریل کے اوائل میں اس لسٹ میں ڈال دیا تھا۔