سندھ میں مکمل وفاق کا اسمارٹ لاک ڈائون

258

اس وقت دنیا کو کورونا کی آفت کا سامنا ہے یقینا اس وبا نے نظام زندگی بری طرح سے متاثر کردیا ہے، معاشی تباہی کا ایک ایسا سونامی برپا ہوا جس نے متوسط غریب مزدور سمیت کاروباری حضرات کو سڑکوں پر لا کھڑا کیا ہے۔
کراچی شہر جہاں 14 سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت بھر پور اختیارات کے ساتھ قائم ہے اس کے غیر سنجیدہ فیصلوں سے غریب مزدور، چھوٹا کاروباری طبقہ ہی متاثر ہے۔ احتیاط کے چکر میں پورا نظام زندگی لپیٹ دینا کون سے عقل مندی ہے؟ جس طرح ہمارے سیاستدانوں نے غیر سنجیدہ فیصلے کر کے ہر دور میں جمہوریت کو نقصان اور سیاست کو بد نام کیا ہے اسی طرح آج سندھ حکومت کورونا کی آڑ میں لوگوں کے روزگار بند کرنے پر بضد ہے۔ دراصل جب تک ہم غیر ضروری غیر سنجیدہ فیصلے کرتے رہیں گے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی دوڑ میں لگے رہیں گے کبھی بھی ہم اس وبا کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ عوام کو بغیر سہولتیں فراہم کیے مکمل لاک ڈائون کی بھینٹ چڑھانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
کیا آج جو پاکستان کے معاشی حب کراچی شہر کو مکمل لاک ڈائون کی جانب دھکیلا گیا ہے اس پر پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی کوئی تیاری تھی۔ کیا لاک ڈائون سے پہلے جگہ جگہ عوام کے لیے ویکسی نیشن کے مراکز قائم کیے گئے اس بیماری سے زیادہ متاثر ہونے والے بزرگ طبقے کو گھروں پر ویکسی نیشن کی سہولت فراہم کی گئی؟ کیا پنشن کی بنیاد پر زندگی گزارنے والے بزرگ افراد کو اضافی پنشن دی گئی؟ روزانہ کی بنیاد پر کمانے والے دہاڑی پیش مزدور طبقے کو سندھ حکومت کی جانب سے راشن یا کوئی امدادی رقم فراہم کی گئی؟ چھوٹے کاروباری حضرات کو دکان کے ماہانہ کرایوں بجلی کے بلوں میں کوئی سہولت فراہم کی گئی؟ سندھ حکومت کی جانب سے کوئی ایسا اقدام اُٹھایا گیا جس سے غریب مزدور عوام کو کوئی فائدہ حاصل ہوسکے۔ امیر ہو یا غریب ہر انسان صبح سے شام تک محنت تین وقت کی روٹی حاصل کرنے کے لیے کرتا ہے ا گر یہ روٹی اُس کو میسر نا ہو تو وہ چند روز میں ہی کورونا سے پہلے بھوک سے مارا جائے گا۔
مکمل لاک ڈائون کورونا سے نجات تو شاید دلا دے مگر ملک کا معاشی حب اگر ایک دن کے لیے بھی مفلوج کر دیا جائے تو ملک کئی ماہ پیچھے چلا جاتا ہے اس بات کا اندازہ پیپلزپارٹی کو تو بخوبی ہوگا کیوں کہ ماضی میں جب ایم کیو ایم کی کال پر مکمل ہڑتال ہوتی تھی تو پیپلزپارٹی کی حکومت چیخ چیخ کربتاتی تھی کہ ایک دن شہر بند ہونے سے پاکستان کی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے تو پھر ایک ہفتے کے مکمل لاک ڈائون میں پاکستان کی معیشت کو کھربوں روپے کے نقصان کا سامنا نہیں ہے؟۔
ہماری نظر میں اس وقت وفاق اور صوبائی حکومتوں کو اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاسی اختلافات کو دفن کرنا ہوگا، مل کر ملک و قوم کے مفاد میں فیصلے کرنے ہوںگے۔ دوسال میں اس وبا نے دنیا بھر کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے پاکستان پہلے ہی معاشی طور پر کمزور رہا ہے ہم مکمل مستقل لاک ڈائون کی پالیسی کو مزید چلانے کی سکت نہیں رکھتے کورونا نے دوسال میں لاکھوں نوجوانوں کو بے روگار، کاروبار کو تباہ تعلیمی نظام کو مزید مفلوج کر دیا ہے۔ ہم اب اس تسلسل کو بر قرار نہیں رکھ سکتے۔ یقینا سندھ حکومت عوام کی بھلائی میں فیصلے کر رہی ہوگی مگر منظر پر ایسا کچھ دکھائی نہیں دے رہا، مکمل لاک ڈائون کے پہلے روز ہی حکومت کی غلط حکمت عملی سامنے آئی اس سے ظاہر ہوا کہ سندھ حکومت کی مکمل لاک ڈائون کی کوئی ٹھوس حکمت عملی نہیں تھی عوام کے ساتھ زور زبردستی پولیس کی چاندی کرکے عوام کو گھروں میں قید کرنا سندھ حکومت کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔
اس وقت پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کو اپنے تمام تر فیصلوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ویکسی نیشن کے نام پر تین کروڑ سے زائد کے شہریوں کو جمع کرنے سے بہتر ہے کہ حکومت جگہ جگہ ویکسی نیشن مراکز قائم کرے، کیمپ لگا کر ویکسی نیشن کی جائے۔ کاروبار کو مکمل لاک ڈائون کی بھینٹ چڑھانے کے بجائے اسمارٹ لاک ڈائون کے تحت مکمل ایس او پی پر چلانے کا پابند کیا جائے دو سال سے بند تعلیمی نظام کو مکمل بحال کیا جائے۔ ایسے فیصلے کیے جائیں جن میں حکومت اور عوام مل کر کورونا کا مقابلہ کر سکیں ایسے فیصلے نہ کیے جائیں جن سے حکومت اور عوام آمنے سامنے آجائیں اور جس کا نقصان صرف ملک کو اُٹھانا پڑے قوم خاص کر کراچی کے عوام اُمید رکھتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت اپنے سخت فیصلوں پر ایک بار ضرور نظر ثانی کرے گی عوام دوست حکمت عملی بناکر ہم مل کر کورونا کو یقینا شکست دے سکتے ہیں زور زبردستی کے فیصلے وقتی طور پر فائدہ دیتے ہیں مگر ان مسائل پر عوام دوست حکمت عملی کے تحت مستقل قابو پایا جاسکتا ہے۔