راولپنڈی( نمائندہ جسارت )امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت کے تین سالوں میں مہنگائی و بے روزگار ی میں اضافہ اور مافیاز کی گرفت مزید مضبوط ہوئی۔ ادویات کی قیمتوں میں بارہویں دفعہ اضافہ مافیاز کو ہی نوازنے کا تسلسل ہے ۔آٹا ، چینی ، پیٹرول ، ڈرگ و لینڈ مافیاز نے باری باری ملک کو نچوڑا ۔ وزیراعظم عمران خان جن مجرموں کے خلاف سپریم کورٹ میں گئے ، آج وہ ان کے ساتھ شامل ہیں۔ پاکستان میں مافیاز نے 22 کروڑ عوام کویرغمال بنا رکھا ہے۔ حکومت اپوزیشن میں کس بات کی صلح کرائیں ،دونوں ذاتی مفادات کے لیے برسرپیکار ہیں۔ملک کا اہم ترین شہر راولپنڈی منشیات فروشی کا گڑھ بن گیا ہے۔منشیات کے بڑے بڑے اڈے چلائے جا رہے ہیں۔آئندہ انتخابات میں جماعت اسلامی ہر حلقے میں امید وار کھڑا کرے گی۔ طالبان سے اپیل ہے وہ افغان شہروں میں پرامن طریقے سے داخل ہوں، جماعت اسلامی افغانستان میں امن کے لیے کردار ادا کرتی رہے گی۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے جماعت اسلامی واحد اور بہترین آپشن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو اپنے 3 روزہ دورہ راولپنڈی کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔جماعت اسلامی شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم،عارف شیرازی،شمس الرحمن سواتی و دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔سراج الحق نے 3روز کے دوران راولپنڈی کے وکلاء، تاجروں، نوجوانوں ، مقامی رہنماؤں،خواتین کے وفود،اسکولوں اور شادی ہالوں کی ایسوسی ایشنز،عام شہریوں کے وفود سے ملاقاتیں کیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں عوام مہنگائی کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہے ۔ اب تک صرف ادویات کی قیمتوں میں 50 سے 300 گنا سے زائد اضافہ کیا جاچکا ہے ۔ ملک میں عملی طور پر مافیاز کی حکومت ہے۔ آٹا ،چینی، پیٹرول ،ڈرگ ، لینڈ مافیاز باری باری اربوں روپے عوام کی جیبوں سے نکلوا چکے ہیں۔ راولپنڈی کی صورتحال انتہائی افسوسناک ہے۔کراچی سے چترال تک تمام شہروں کے لوگ پریشان ہیں مگر پاکستان میں سب سے زیادہ راولپنڈی کے لوگ پریشان ہیں۔تعلیم یافتہ نوجوان بیروزگاری سے تنگ آ کر ڈگریاں جلا رہے ہیں اور خود کو بوجھ تصور کررہے ہیں۔ راولپنڈی میں ہر قسم کا مافیا ہے منشیات کے بڑے بڑے اڈے ہیں اور منشیات فروشی کا نیٹ ورک راولپنڈی میں گلی ،کوچوں،محلوں تک پھیل گیا ہے اسکولز کی بچیاں تک منشیات سے محفوظ نہیں ہیں۔صاف پانی سے محروم ہیں۔بارش کے بعد سیوریج کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے جگہ جگہ بدبودار گندا پانی جمع ہو گیا ہے اور عوام یہ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں کوئی نیا ہسپتال نہیں بنا۔جڑواں شہروں میں گھٹن کا ماحول ہے شادی ہالوں کے 80 لاکھ لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں یہی حال تعلیمی اداروں کا ہے کیونکہ کورونا کی بندشوں کی وجہ سے شادی ہالوں اور سکولوں کی عمارت کے لاکھوں روپے کے کرائے دینے پر مالکان مجبور ہیں صدر ،وزیراعظم ،گورنرز کو کورونا ہوا مگر وہ کسی شادی ہال میں تو کھانا کھا کر نہیں گئے تھے بندشوں کا سارا نزلہ غریب عوام پر گرا ہے۔ بھاری غیر ملکی امداد کہاں گئی۔کاروباری طبقے کی مدد تو نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی سکول کالج ،شادی ہال والے کی مدد کی گی۔عوام کرب میں مبتلا ہیں جبکہ کورونا اقتصادی پیکیج بڑے بڑے سرمایہ داروں کے کارخانوں کو دے دیا گیایا پھرانتظامی اخراجات پر اڑا دیئے گئے۔ ملک میں احتساب نہیں ہے بلکہ نیب خود قابل احتساب ہے۔آف شور کمپنیوں کے 434 مجرمان میں سے ایک مجرم کو بھی نہیں بلوایا گیا۔ میں اوروزیراعظم ان مجرموں کے خلاف سپریم کورٹ گئے مگر اب وزیراعظم کی حکومت انہی مجرموں کے ساتھ دوستانہ کھیل میں مصروف ہے ۔مجرموں کی قومی دولت کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ہر دور میں مافیاز کی حکومت رہی عام آدمی کا سانس لینا مشکل ہو گیا ہے ۔تبدیلی صرف آفیسران کے تبادلوں میں نظر آئی۔جو کہتا تھا کہ خود کشی کر لوںگا آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا سب سے تیز دوڑ کر آئی ایم ایف کے پاس گیا۔تیس ہزار ارب روپے کے قرضے،پینتالیس ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گئے حکومت کی طرف سے سودی نظام کا تحفظ کیا جا رہا ہے۔ پہلی حکومتوں کی طر ح آج بھی اشرافیہ کی چاندی اور غریب دو وقت کی روٹی سے محروم ہے۔عام آدمی کی کہیں کوئی شنوائی نہیں ہے۔نظریہ ،جغرافیہ کچھ محفوظ نہیں۔سرینگر فتح نہ کر سکے۔دولت اور حکومت کے بل بوتے پر مظفر آباد فتح کر لیا۔بد امنی کا دور دورہ ہے۔کوئی چوک،سڑک،راستہ محفوظ نہیں ہے۔گھریلو تشدد کا بل اسلام کے منافی ہے پارلیمنٹ میں گالی گلوچ کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔عوام جماعت اسلامی کو موقع دے حقیقی تبدیلی آئے گی ظلم کے نظام کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں عوامی اداروں کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے اس کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔آئندہ انتخابات میں جماعت اسلامی ہر حلقے میں امید وار کھڑا کرے گی، بلدیاتی اورکنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے۔ انتخابات کی جماعت اسلامی نے تیاری شروع کردی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سخت خانہ جنگی کا خطرہ ہے طالبان سے اپیل کرتا ہوں کہ بندوق کے زور پر شہروں کو فتح کرنے کی بجائے پرامن طور پر ان علاقوں میں داخل ہوں۔تمام شراکت داروں سے مذاکرات کریں۔جماعت اسلامی نے افغانستان میں امن کے لیے طویل کردار ادا کیا ہے، اب بھی اپنا فرض ادا کرتے رہیں گے ۔