خیبر پختونخواہ کی بیورو کریسی نااہل ہے،گھر چلی جائے،چیف جسٹس

142

اسلام آباد(آن لائن)خیبرپختونخوا کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں ا سکولوں کی عدم تعمیر سے متعلق لیے گئے ازخودنوٹس کی سماعت کے موقع پر عدالت عظمیٰ نے چیئرمین ایرا کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے زلزلہ متاثرہ اضلاع میں تباہ شدہ ا سکو ل 6 ماہ میں فعال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سارا گورکھ دھندا صرف پیساادھر ادھر گھمانے کیلیے ہے،خیبرپختونخوا کی بیوروکریسی نااہل ہے، ان کے گھروں سے چھتیں ہٹا دیں تو آپکو پتا چلے گا،افسران کے کمروں سے اے سی اور فرنیچر بھی ہٹا دینا چاہیے،گورنر، سی ایم ہائوس اور افسران کے گھر دیکھیں کیسے شاندار ہیں،ایک دن پانی بند کریں تو آپکی چیخیں نکل جائیں گی، سولہ سال سے بچے تعلیم سے محروم ہیں،بیوروکریسی کام نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے،خیبرپختونخوا کے محکمہ تعلیم کو شرم آنی چاہیے،افسران سمجھتے ہیں مختص شدہ پیسہ ان کیلیے ہے،کیا پشاور اور مانسہرہ کے بچوں میں کوئی فرق ہے؟کیا ملک میں سریا، سیمنٹ نہیں ملتا؟ملک میںپیسا بھی ہے اور تیارچھتیں بھی دستیاب ہیں،نیت کا فقدان ہے ورنہ تینوں چیزوں کو یکجا کیسے نہیں کیا جا سکتا،جاپان میں سونامی آیا انھوں نے چند ماہ میں پورا شہر بنا دیا،ایرا نے جوا سکول بنائے وہ کسی بھوت بنگلے سے کم نہیں، سمجھ نہیں آتی ا سکول تو ہیں نہیں شرح خواندگی کیسے زیادہ ہوگئی؟۔ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے عدالت کو بتایا کہ زلزلہ زدہ علاقوں کی بحالی ایرا کی ذمہ داری تھی،صوبائی حکومت کو فروری 2020 میں متاثرہ علاقوں کا کنٹرول ملا، سکولوں کی عدم تعمیر کا ذمہ دار ایراہے۔ کے پی میں شرح خواندگی سب سے زیادہ ہے،قائمقام چیف سیکرٹری کے پی نے ایک موقع پر موقف اپنایا کہ معاملہ کی نشاندہی پر عدالت کا مشکور ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا مشکور نہ ہوں قوم سے اپنی نااہلی پر معافی مانگیں۔جسٹس قاضی امین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ بدقسمتی سے تعلیم کاروبار بن چکا ہے،حکومتی نااہلی کی وجہ سے تعلیم کا کاروبار پھیل رہا،پرانا نظام چاہیے جہاں سب برابری سے پڑھتے تھے۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ بتایا جائے اربوں روپے کے فنڈز جاری ہونے کے باوجود خیبرپختونخوا کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں ا سکول کیوں نہیں بنے؟ عدالت نے ایک موقع پر صوبائی حکومت کی ایک سال کا وقت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم صوبائی حکومت کی ترجیحات میں کم ترین ہے،زلزلے کو سولہ سال گزرنے کے بعد بھی ا سکول تعمیر ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے،اربوں روپے مختص ہوئے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا،جن علاقوں میں ا سکول بنے وہ بھی مکمل فعال نہیں، سپریم کورٹ نے چیئرمین ایرا کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیشرفت رپورٹس سمیت طلب کرتے ہوئے زلزلہ متاثرہ اضلاع میں تباہ شدہ ا سکول 6 ماہ میں فعال کرنے کا حکم جاری کر دیا ،کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلیے ملتوی کر دی ہے۔