لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ وزیراعظم کا کوئی وعدہ اور اعلان سامنے لانا مشکل ہے جس پر انھوں نے یوٹرن نہ لیا ہو۔ وہ کشمیریوں کے نام کے ہی سفیرہیں۔ مودی کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فاشسٹ اقدام کو 2 سال گزر گئے، مگر اسلام آباد کے ایوانوں میں خاموشی چھائی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کی خارجہ پالیسی ناکامیوں کی مسلسل داستان ہے۔ معیشت ، داخلہ و خارجہ محاذوں پر توجہ دینا ہو گی، تاجر پریشان جبکہ لاکھوں نوجوان بے روزگاری کی دلدل میں پھنس چکے ہیں ۔ نظا م بوسیدہ اور حکمران دن رات قوم سے جھوٹ بولتے ہیں ۔ ملک پر 45 ہزار ارب روپے کے قرضوں کے بوجھ کا ذمے دار طبقہ خود عیاشیاں کر رہاہے ۔ چند گھرانے چچا ، بھتیجا ، باپ اور بیٹا کی شکل میں ایوانوں میں براجمان ہیں جنھیں عوام کی نہ کوئی فکر تھی نہ ہے۔ کرپشن اور دھوکا دہی سے الیکشن جیتنے والوں سے جان چھڑاناہوگی ۔ قوم سنت حسینؓ کی پیروی کرتے ہوئے ظلم کے خلاف ڈٹ جائے۔ اسلام کے معاشی نظام سے رہنمائی لینا ہوگی ۔ جماعت اسلامی الیکشن میں پورے ملک میں امیدوار کھڑے کرے گی۔ انتخابات میں قرآن و سنت کے منشور اور اپنے جھنڈے اور نشان کے ساتھ جائیں گے۔ انتخابی اصلاحات اور متناسب نمائندگی کے اصول کو اپنائے بغیر پائیدار جمہوریت قائم نہیں ہو سکتی۔ جمہوریت کو اسلامی اصولوں کے تابع کرنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی نظم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں ملکی سیاسی صورت حال، کشمیر، جنرل اور بلدیاتی الیکشن اور تنظیمی امور سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ جماعت اسلامی عوام کے مسائل کے حل ، مہنگائی، بے روزگاری اور سودی معیشت کے خلاف اور کرپشن فری پاکستان بنانے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔سراج الحق نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں لاکھوں انسان 73 برس سے بھارت کے ظلم و استبداد کا شکار ہیں، مگر عالمی اداروں، مغربی طاقتوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019ء کے اقدام کے بعد ایک مسلسل لاک ڈائون کی سی کیفیت ہے۔ مقبوضہ وادی کے لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ ہزاروں نوجوان جیلوں میں ہیں، کشمیر میں ہندو آبادکاری جاری ہے،مگر انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے باوجود مغربی دنیا اور عالمی ادارے شرمناک حد تک خاموش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں نے بھی بار بار توجہ دلانے کے باوجود کشمیر کے کیس کو ہائی لائٹ کرنے کے لیے کوئی پائیدار پالیسی تشکیل نہیں دی۔ صرف لفظوں کی بمباری جاری ہے اور دعوئوں کے پہاڑ بنائے جا رہے ہیں۔سراج الحق نے کہاکہ ملکی معیشت ڈانواں ڈول ہے ۔ تاجر پریشان ہیں اور ٹیکسوں کی زد میں ہیں ۔ ان پریشانیوں اور مصیبتوں سے جان چھڑانے کا واحد حل اسلامی نظام کا نفاذ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک کے تاجر ، کسان ، مزدور ، طالبعلم اور دیگر طبقہ فکر کے لوگ متحد ہو کر جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔ ہمارے پاس تعلیم ، صحت ، معیشت سمیت تمام شعبوں کو بہتر کرنے کا واضح پروگرام اور اہل ترین لوگ موجود ہیں ۔ قوم پاکستان میں تبدیلی لانے کی خواہش مند ہے تو پرانے مستریوں سے جان چھڑانا ہوگی اور صالح اور دیانتدار لوگوں کو موقع دیناہوگا ۔انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر میں یونین کونسل کی سطح پر نوجوانوں کو منظم کر ے گی اور خواتین کی الگ تنظیمیں قائم کی جائیں گی ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کراچی سے لے کر چترال تک جے آئی یوتھ کے ایک لاکھ یونٹ تشکیل دے گی اور نوجوانوں کے ذریعے ملک میں اسلامی انقلاب کی بنیاد رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ انہیں یقین ہے کہ جماعت اسلامی نوجوانوں کو منظم کرنے کے بعد پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ میں کامیاب ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو کسی جاگیردار یا سرمایہ دار کے آگے جھکنے کی ضرورت نہیں۔ عشق رسول ؐ سے اپنے دلوں کو منور کریں اور ظلم و ناانصافی کے خلاف ڈٹ جائیں۔