سائلین کو ریلیف ملے تو عدلیہ اور ججز سرخروہونگے،چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ

149

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا ہے کوئی بھی ادارہ ایک فرد پر مشتمل نہیں ہوتا بلکہ یہ افراد سے مل کر بنتا ہے۔ اگر ادارے کا ہر فرد اپنی جگہ پر اپنی ذمے داریوں کا احساس کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ ادارہ اپنے مقام کو نہ پا لے۔عدالت عظمیٰکے نامزد جج جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور نامزد چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس نعیم اختر افغان کے اعزاز میں بلوچستان ہائی کورٹ اسٹاف کی جانب سے ظہرانہ کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ہماری ساری ٹیم کی شروع دن سے یہی کاوش رہی ہے کہ ہم اپنے ادارے کو ایک مثالی ادارہ بنائیں کوئی بھی ادارہ ایک فرد پر مشتمل نہیں ہوتا بلکہ یہ افراد سے مل کر بنتا ہے اگر ادارے کا ہر فرد اپنی جگہ پر اپنی ذمے داریوں کا احساس کرے تو کوئی وجہ نہیں رہتی کہ وہ ادارہ اپنے مقام کو نہ پا لے، لوئر اسٹاف سے لے کر چیف جسٹس کی کرسی تک ہر فرد کی اپنی اہمیت ہے سب مل کر ایک ٹیم ورک کی شکل میں کام کرتے ہیں تو کام آگے بڑھتا ہے، آپ کے تعاون کا ہی نتیجہ ہے کہ صرف 10 ججز کے ہوتے ہوئے بلوچستان کی تاریخ میں ہم نے ریکارڈ کیسز کا فیصلہ کیا ہماری منزل ایک ہی ہے اور ہم نے پورے اخلاص سے اس ادارے کو ایک مثالی ادارہ بنانا ہے ہمارے اصل اسٹیک ہولڈرز سائلین ہیں ہمیں ہر صورت ان کا خیال رکھنا ہے انہیں تکلیف نہیں ہونی چاہیے جب ان کو بروقت ریلیف ملے گا تو ہم سرخرو ہوں گے اور یہ اسٹاف کے بغیر ممکن نہیں، یہ ادارہ آپ کے بغیر ادھورا ہے اسے آپ ہم سب نے مل کر آگے لے کر جانا ہے۔ تقریب سے نامزد چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے ادارے کا وقار برقرار رکھنا اور اسے آگے بڑھانا ہے اس ضمن میں انصاف کی بروقت فراہمی کے لیے اسٹاف سے تعاون درکار ہے ،کوئی شخص اگر اپنا کام نہیں کرے گا تو سارا نظام مفلوج ہو جائے گا اور اس کا ناقابل تلافی نقصان سائلین کو پہنچے گا۔