اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) امریکا اور بھارت کے خلاف روس، چین، ایران اور پاکستان مل کر اتحاد تشکیل دے سکتے ہیں‘ پوری دنیا میں معاشی اتحاد بن رہے ہیں‘ ماسکو، بیجنگ معاشی، سیاسی اور علاقائی تعاون بڑھا رہے ہیں‘ اسلام آباد کو بھی اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی حکمت عملی کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا‘ روس اور چین نے افغانستان میں امریکا کو شکست دی۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ض) کے صدر محمد اعجاز الحق، جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، پاکستان پریس کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر صلاح الدین مینگل (تمغہ امتیاز)، ہائی کورٹ بار اسلام آباد کے رہنما، سینئر وکیل ندیم ہرل ایڈووکیٹ، راولپنڈی بار کے رہنما ظفر جوئیہ ایڈووکیٹ، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سابق نائب صدر سجاد سرور اور کشمیری رہنما جاوید الرحمن ترابی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا روس اور چین مل کر امریکا کے خلاف اتحاد بنا سکتے ہیں؟ اعجاز الحق نے کہا کہ روس اور چین نے مل کر افغانستان میں امریکا کو شکست دی ہے‘ امریکا کے خلاف پیسہ اور ہر قسم کی امداد انہی دونوں ملکوں نے دی‘ امریکا اور بھارت کے تزویراتی تعاون کے خلاف روس، چین ، ایران اور پاکستان مل کر ایک اتحاد تشکیل دے سکتے ہیں جس کا مقصد وسطی ایشیا میں امن اور ترقی، افغانستان اور مشرق وسطی میں امن کی کوشش ہوسکتا ہے‘ امریکا کے خلاف روس چین سے ایک قدم آگے بڑھ کر کام کرتا رہا ہے اور اس نے امریکا سے اپنا بدلہ لیا ہے کیونکہ ماضی میں جب روس افغانستان آیا تھا تو اس وقت امریکا براہ راست تو سامنے نہیں آیا البتہ اس نے پیچھے رہ کر روس کے خلاف بہت کام کیا تھا جس کے نتیجے میں روس ٹکڑے ٹکڑے ہوا لہٰذا اب روس نے بدلہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اور چین کے مابین معاشی اور سیاسی تعاون جاری ہے اور یہ علاقائی تعاون بڑھ رہا ہے بلکہ اس میں ایران اور پاکستان بھی شامل ہوسکتے ہیں تاکہ اس خطے میں بھارت اور امریکا کی مشترکہ منصوبہ بندی کی راہ روکی جاسکے ۔ امیر العظیم نے کہا کہ پاکستان ایک مقصد اور اسلامی نظام کے عملی نفاذ کے لیے قائم ہوا تھا، چند دنوں کے بعد پوری قوم ملک میں جشن آزادی کی تیاریوں میں مصروف ہوگی مگر سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان اپنے قیام کے مقصد کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس خطے میں ہم ایک اہم ملک کے طور پر موجود ہیں اور اقوام عالم میں ہماری بات سنی جاتی ہے‘ اگر آج کے حالات کی بات کریں تو ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے ملک کی سیاسی لیڈر شپ اس ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھا رہی، جب کہ اقوام عالم کے دیگر ملک اپنے قومی مفاد کے تحفظ کے لیے مسلسل اقدامات کرتے رہتے ہیں۔ڈاکٹر صلاح الدین مینگل نے کہا کہ آج کل پوری دنیا میں معاشی اتحاد بن رہے ہیں اور بڑی قوتیں اپنی صف بندی کر رہی ہیں‘ ہر ملک کی یہ کوشش ہے کہ وہ اپنے معاشی مفادات کے تحفظ کے لیے ہاتھ پائوں مارے‘ لہٰذا روس اور چین کے سامنے بھی یہی ہدف ہے اور دنیا میں ان کے معاشی مفادات ہیں جنہیں وہ تحفظ دینا چاہتے ہیں‘ روس اپنے خطے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے مفادات کے لیے کام کرتا ہے ‘ افغانستان کے حالیہ واقعات نے اسے جوش اور ہوش سے کام لینے پر مجبور کر دیا ہے‘ وہ اسی لیے علاقائی تعاون کی جا نب بڑھ رہا ہے تاکہ مستقبل میں یہاں امریکا دوبارہ آنے کی جرأت نہ کرسکے یہی چین کا مفاد بھی ہے اس لیے دونوں ممالک مل کر کام کر رہے ہیں۔ ندیم ہرل ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس خطے میں بہت تبدیلی آرہی ہے‘ روس چین اتحاد بن بھی سکتا ہے اور نہیں بھی، بہر حال تبدیلیوں پر نظر رکھنا بہت ضروری ہے اور ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ یہاں بڑی قوتوں کی مداخلت یا باہم اتحاد کے بعد پاکستان کے اپنے مفادات کو کتنا فائدہ اور کتنا نقصان ہوسکتا ہے یہ جائزہ لینا بہت ضروری ہوگیا ہے‘ یہ ضروری نہیں کہ روس اور چین اگر باہم مل جائیں تو پاکستان کواس سے فائدہ ہوگا۔ ظفر جوئیہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ روس اور چین میں اتحاد ہوسکتا ہے۔ سجاد سرور نے کہا کہ امریکا کے خلاف روس چین کے ساتھ مل کرکام کر رہا ہے‘ روس اور چین کے مابین معاشی اور سیاسی تعاون جاری ہے اور یہ علاقائی تعاون بڑھ رہا ہے ‘ آج کل پوری دنیا میں معاشی اتحاد بن رہے ہیں لہٰذا روس اور چین کے سامنے بھی یہی ہدف ہے۔جاوید الرحمن ترابی نے کہا کہ روس اور چین نے مل کر افغانستان میں امریکا کو شکست دی ہے۔