ملتان (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے اور اس حوالے سے ہمارا یہ موقف ہے کہ معاملات بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہئیں‘ ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم ان قوتوں پرنظر رکھیں جو امن کے عمل میں رخنہ پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ ہفتے کے روز رضا ہال ملتان میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان خطے کے ان تمام ممالک سے رابطے میں ہے جو افغانستان کے پڑوسی ہیں‘ ہم افغانستان کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں اور طالبان کے ساتھ بھیلیکن افغان حکومت اور طالبان کو خود بھی مل بیٹھنا چاہیے لیکن ہم ان کے معاملات میں بے جامداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جبری قبضے کے حامی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق یا شام سے جنگجو افغانستان جا رہے ہیں تو ان پر افغان حکومت کو نظر رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اب صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ بن چکا ہے‘ دنیا بھر سے ان کے حق میں آواز بلند ہو رہی ہے‘ خود کشمیر کے رہنمائوں نے بھارتی وزیراعظم مودی کے ساتھ ملاقات میں بھی اس مسئلے پر بات کی‘ یورپی پارلیمنٹ کے ممبران کی جانب سے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے بعداب آزادکشمیر کے عوام نے بھی پی ٹی آئی پر اعتماد کا اظہارکیا ہے‘ ہماری کوشش ہے کہ ہم اندرون سندھ کے لوگوں کو بھی قائل کریں اور ان تک اپنا پیغام پہنچائیں اور انہیں بتائیں کہ پی ٹی آئی حکومت ان کے مسائل کے لیے کیا اقدامات اٹھا رہی ہے۔