سندھ کے لوگ تبدیلی چاہتے ہیں ،اگلے الیکشن میں فیصلہ مختلف ہوگا،شاہ محمود قریشی

101

کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سندھ کو فتح کرنا ہمارا مقصد نہیں ہے، سندھ کے شہریوں نے پی پی کو بے پناہ مواقع دیے ہیں۔ اب وہ تبدیلی چاہتے ہیں، اگلے الیکشن میں سندھ کا فیصلہ مختلف ہوگا۔ 18ویں ترمیم کا راگ الاپنے والے اپنی کارکردگی تو بتائیں ،یہ لوگ قومی اسمبلی آکر تقریر کرتے ہیں کہ جمہوری روایات کا پاس ہونا چاہیے لیکن وہ پہلے سندھ میں بھی جمہوری روایات کا پاس تو کریں۔بدھ کو سینئر سیاستدان سردار ممتاز بھٹو کی وفات پر ان کے صاحبزادے امیر بخش بھٹو سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امیر بخش بھٹو کے خاندان کا سیاست میں طویل کردار ہے، جب پی پی کی بنیاد رکھی جا رہی تھی تو ان کے دادا کا کردار تھا۔ یہ خاندانی لحاظ سے بھٹو کا بڑا خاندان ہے جسے تسلیم کرنا ہو گا۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ممتاز بھٹو کے درجات کو بلند کرے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے ساتھ ہمارا بہت پرانا تعلق ہے، سندھ کے لوگوں نے موجودہ حکمرانوں پر اعتماد کیا لیکن آج سندھ کے لوگ لاچارگی سے دوچار ہیں ، یہاں امن و امان کی صورت حال سب کے سامنے ہے، سندھ کا محکمہ صحت تباہ حال ہے، اندرون سندھ کی کیا حالت ہے، تھرپارکر کی کیا حالت ہے سب سامنے ہے، وہاں کی مقامی اقلیتیں پس رہی ہیں ، سندھ کے لوگ دیکھ رہے ہیں کون متبادل ہوسکتا ہے؟ اسی تناظر میں 2023ء میں سندھ کا فیصلہ مختلف ہوسکتا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں سندھ میں زمینوں پر قبضے کیے گئے، مظلوم لوگوں پر ظلم کیا گیا، جی ڈی اے بھی پیپلزپارٹی کی پالیسیزسے نالاں ہے۔ سندھ میں کورونا ویکسین جو مفت دی جارہی تھی اس کو بھی نہیں بخشاگیا۔ سندھ میں سیاسی وزن رکھنے والی شخصیات پی پی سے نالاں ہیں، اگر یہ تمام قوتیں لاڑکانہ میں اجلاس کرتی ہیں تو اس میں برائی نہیں۔داسو واقعے اور اس کے پاک چین تعلقات پر اثرات کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ طاقتیں پاکستان میں استحکام نہیں چاہتیں، چین کے ساتھ تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، داسو واقعہ بزدلانہ کارروائی ہے، اس سے چینی اور پاکستانی متاثر ہوئے۔ پاکستان کی ترقی کے لیے چینی ہماری مدد کر رہے ہیں، چینیوں کو نشانہ بنایا گیا، اس میں ہمارے پاکستانی بھائی بھی زخمی ہوئے۔ کچھ قوتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان میں ترقی ہو، وہ قوتیں سی پیک کے خلاف ہیںاور ایسی بزدلانہ کارروائیاں کرتی ہیں ۔ناراض بلوچ قوم پرستوں سے مذاکرات کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کی اہم اکائی ہے، بلوچستان میں مشکلات کا حل نکالنا ہوگا،بلوچستان کے جو لوگ ناراض ہیں انہیں مرکزی دھارے میں لانا چاہتے ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری کے مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ میرے پاس علم نجوم کا پورٹ فولیو نہیں ہے۔