تسلسل کے ساتھ ایک ہی بات کہی جاتی ہے کہ ’’پی آئی اے خسارے میں ہے‘‘۔ گزشتہ 15، 20 سال سے یہی کہا جارہا ہے مگر سارے ہی کام چل رہے ہیں۔ 15 سال میں 6 مرتبہ PIA میں تنخواہیں بڑھیں مگر پنشن صرف 2 بار بڑھائی گئی۔ حکومت ہر سال خسارے کے بجٹ پیش کرتی ہے مگر ہر سال پنشن میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ PIA کا پنشن فنڈ ٹرسٹ قائم ہے، PIA کے پنشنرز کی پنشن نہ تو حکومت بڑھاتی ہے اور نہ PIA انتظامیہ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا PIA پنشنرز اس ملک کے باشندے نہیں ہیں؟ کیا پہاڑ سی گرانی کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا؟ کیا ان کے کوئی بنیادی حقوق بھی نہیں ہیں؟ کیا PIA پنشنرز کو بھکاری سمجھ لیا گیا ہے؟ کیا PIA ادارے کے سربراہ اور بورڈ کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے؟ کیا حکومت وقت نے بھی آنکھیں بند کرلی ہیں؟ کیا PIA پنشنرز کو پنشن فنڈ ریگولیٹ کرنے میں کوئی ذمہ داری دی گئی ہے؟ کیا یہ کھلی حقیقت نہیں کہ پورے ملک میں سب سے کم پنشن PIA کے پنشنرز کی ہے؟ جو ڈیڑھ دو ہزار روپے ماہانہ ہے۔ ہمیں یاد ہے کہ جب ہم
2013ء میں پنش میں اضافے کا مطالبہ کررہے تھے تو اس وقت کے چیئرمین PIA لیفٹیننٹ جنرل یاسین ملک نے بھی یہی کہا تھا کہ فنڈز نہیں ہیں۔ مگر فوراً ہی کہا کہ فنڈز کی فراہمی میری یا ہماری ذمہ داری ہے اور پھر پنشن میں اضافہ کردیا گیا۔ پھر 6 سال تک کوئی اضافہ نہ کیا اور 2019ء میں بمشکل دس فیصد اضافہ کیا گیا۔ ہمارا صرف یہ سوال ہے کہ کیا آپ کے دلوں سے ہر طرح کا درد اور خوف اور ذمہ داری بالکل ختم ہوگئی ہے؟کیا انصاف نام کی کوئی چیز باقی ہے؟۔