اسلام آباد(این این آئی)سپریم جوڈیشل کونسل نے قرار دیا ہے کہ چیئرمین نیب کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس سے مشاورت لازمی نہیں ہے۔سپریم جوڈیشل کونسل نے چیئرمین نیب کی برطرفی کی درخواست پر عبوری رائے دے دی ہے، جس میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ 2001ء کے ایک فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد3 سال کے لیے کریں گے اور چیئرمین نیب کو انہی گراؤنڈ پر عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے، جن بنیاد پرعدالت عظمیٰ کے جج کو ہٹایا جاتا ہے۔کونسل نے اپنی رائے میں کہا کہ چیف جسٹس کے ساتھ مشاورت عدالتی فیصلوں میں تجویز کی گئی تھی تاہم چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے صدر مملکت کا چیف جسٹس سے مشاورت کرنا ضروری نہیں ہے۔رائے میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ وقتاً فوقتاً اپنے فیصلوں میں چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے سفارشات اور تجاویز دیتی رہی ہے اور امید کی جانی چاہیے کہ مستقبل کی تقرری میں عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھا جائے گا، موجودہ کیس میں اٹارنی جنرل نے حکومت سے ہدایات لینے اور عدالت کی معاونت کے لیے وقت مانگا ہے، اٹارنی جنرل کی استدعا پر کونسل کی کارروائی ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔