اڑنے والی موٹرسائیکل کا پہلا تجربہ مکمل

689

کیلیفورنیا: دنیا کی پہلی جیٹ پیک اڑن موٹرسائیکل نے کامیابی سے اپنی آزمائشی پرواز مکمل کرلی ہے اور اسپیڈر نامی یہ موٹرسائیکل 18 ماہ کی مسلسل محنت کے بعد آزمائش کے تمام مراحل سے گزری ہے۔

بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق  کیلیفورنیا کی جیٹ پیک ایوی ایشن کمپنی نے بنایا ہے جو دنیا کی پہلی اڑن موٹرسائیکل بھی ہے جس میں جیٹ ٹربائن نصب کیا گیا ہےاور جیٹ پیک کے مشہور موجد ڈیوڈ میمین نے اسے بہت محنت سے ڈیزائن کیا ہے۔

 جیٹ پیک ایوی ایشن کمپنی کے مطابق  اسے بنانے کا مقصد یہ ہے کہ موٹربائیک جیسی ایک سواری بنائی جائے جو ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لینڈنگ  (وی ٹول)  انداز میں بلند ہوتی ہے۔

انہوں کا کہنا ہے کہ  اس میں دنیا کا جدید اور مختصر ترین جیٹ انجن نصب ہے جس میں دو افراد بھی بیٹھ سکتے ہیں اور ہوا میں بلند ہوتے ہیں اس کا برقی نظام اسے دورانِ پرواز ہموار رکھتا ہے۔

ان  کا مزید کہنا تھا کہ  اس کی رفتار اور اڑان قابلِ رشک بھی ہے جس کے لیے ایک الگورتھم اور سافٹ ویئر بنایا گیا ہےجبکہ پہلے پہل اس کے تھرسٹ بنانے میں مشکلات پیش آئی تھی لیکن اس میں مکمل طور پر ایلومینیئم  کا  چیسِس لگایا گیا ہے۔

جیٹ پیک ایوی ایشن کمپنی کے مطابق  اس کے تھرسٹر نوزل 360 درجہ زاویہ پر کام کرتے ہیں اور فوری طور پر بائیک کو سہارا دیتے ہیں۔

 کمپنی کےمطابق اس موٹرسائیکل پر سفر عام سواری جیسا ہی ہے لیکن زمین پر نہیں بلکہ ہوا میں پرواز کا لطف لیا جاسکتا ہے اور اس کا تفریحی ورژن 150 میل فی گھنٹے کی رفتار سے اڑسکتا ہے  اور  زیادہ سے زیادہ 15000  فٹ  بلندی پر پرواز کرسکتا ہے۔

جیٹ پیک ایوی ایشن کمپنی کے مطابق  اس کا دوسرا ورژن قدرے مختلف ہے جو عسکری یا فوجی قسم ہے اور اس میں پھرتی اور تیزی کا اضافہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے طبی امداد کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ہتھیار اور طبی امداد بھی لے جاسکتا ہے اوریہاں تک کہ میدانِ جنگ میں ایک زخمی فوجی کو اٹھا کر اسے مرکز تک پہنچانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔