امریکا سے قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتہ طے پاگیا ، ایران

186

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتا طے پاگیا ہے، جب کہ امریکا نے ایک روز قبل ہی اس طرح کاکوئی سمجھوتے طے پانے کی تردید کی تھی۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یہ بہت ہی شرمناک ہے کہ امریکا ایک سادہ حقیقت کی تردید کررہا ہے اور وہ یہ کہ قیدیوں کے معاملے پرمعاہدے سے انکار کررہا ہے، حتیٰ کہ اس کے اعلان پر بھی شک میں مبتلا ہے کہ وہ کیسے کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویانا میں جوہری سمجھوتے کی بحالی سے متعلق مذاکرات سے الگ امریکااور برطانیہ سے بات چیت میں انسانی تبادلے پر اتفاق کیا گیا تھا۔طرفین نے 10 قیدیوں کی رہائی سے اتفاق کیا تھا۔ایران آج سے اس پر عمل کو تیار ہے۔ امریکا نے ہفتے کے روز ایران پر جوہری مذاکرات میں تعطل کا رخ دوسرے مسائل کی جانب موڑنے کے لیے شرمناک کوشش کا الزام عائد کیا تھا اورایران سے قیدیوں کے تبادلے کے لیے کسی سمجھوتے کی تردید کی تھی۔اس سے قبل ایران کے اعلیٰ مذاکرات کارعباس عراقچی نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ امریکااور برطانیہ کو قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ جوہری مذاکرات سے جوڑنے سے بازرہنا چاہیے۔عباس عراقچی نے کہا تھا کہ امریکا اورایران کے درمیان جوہری سمجھوتے کی بحالی سے متعلق بالواسطہ مذاکرات کا ساتواں دور اگست کے اوائل میں نومنتخب صدر ابراہیم رئیسی کی حلف برداری کے بعد ہوگا۔دونوں ممالک کے درمیان یورپی ممالک کی ثالثی میں مذاکرات کا چھٹا دور 20 جون کو ختم ہوا تھا۔اس دوران میں ایران اور امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک دوسرے سے بالواسطہ بات چیت کی ہے۔اس کے تحت امریکی پابندیوں کے نتیجے میں امریکا یا دوسرے ممالک کی جیلوں میں قید ایرانیوں کو رہا کیا جائے گا اور ایرانی جیلوں میں بند امریکی شہریوں کی رہائی عمل میں آئے گی۔ایرانی حکام نے حالیہ برسوں میں دہری شہریت کے حامل درجنوں افراد کو گرفتار کیا ہے۔