یروشلم (آئی این پی) اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست کے عسکری اداروں نے آرمی چیف آویف کوخافی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس کے دوران ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کرنے پر اتفاق رائے کرلیا ہے۔ عبرانی اخبار ’’یدیعوت احرونوت‘‘ میں عسکری تجزیہ نگار رون بن یچائی کی مرتب کردہ رپورٹ شائع کی گئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے وزیر دفاع بینی گانٹز اور آرمی چیف کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات اور ان سے وابستہ بنیادی ڈھانچے پر حملوں کے پلان سے اتفاق کیا ہے۔ اجلاس کے دوران ایران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے اسرائیل کو درپیش خطرات کا سنجیدگی سے جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر اسرائیلی سیکورٹی اداروں نے اس بات پر اتفاق کیا کی ضرورت پڑنے پر ایران کے جوہری پروگرام کو ناکام بنانے کیلیے مراکز پر بمباری کی جاسکتی ہے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق تینوں سینئر عہدیداروں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملوں کیلیے 5 ارب شیکل (ایک ارب 70 کروڑ ڈالر) کے بجٹ پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اخبار کے مطابق ایرانی جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملوں کی کارروائی وزیر دفاع بینی گانٹز، وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کی موجودگی میں ہوگی۔ بینی گانٹز نے اجلاس کے دوران فوجی بجٹ بڑھانے پر زور دیا اور کہا کہ ایران کو اس کے جوہری پروگرام پر آگے بڑھنے سے روکنے کیلیے جوہری تنصیبات پر حملے کرنا پڑیں گے اور اس کیلیے فوج کو اضافی بجٹ کی ضرورت ہے۔ توقع ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران فوجی بجٹ میں اضافے کی درخواست منظور کر لی جائے گی۔ پچھلی حکومت میں سابق وزیراعظم نیتن یاہو نے حملوں کے پلان سے اتفاق نہیں کیا تھا جس کے نتیجے میں اسرائیل حملے نہیں کرسکا تھا۔