سندھ ترقی کے بجائے انحطاط کی طرف جارہا ہے،شہری علاقے ڈیرہ شاہی کے نشانے پر ہیں

222

کراچی (رپورٹ: خالد مخدومی) آج کا سندھ ماضی کے سندھ کے مقابلے میںزیادہ بدحال ہے‘ سندھ کی تباہی کیذمے داری متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی پر عاید ہوتی ہے‘ 70 اور 80 کی دہائی میں سندھ میں ترقی کا سفر تیزی سے جاری تھا‘ صوبائی دارالحکومت کراچی کو پاکستان کے نئے موہن جوڈرو میں تبدیل کردیا گیا ہے‘ملک کے سب سے بڑے شہر میں انفرااسٹرکچرڈیولپمنٹ کے حوالے سے کوئی بڑا منصوبہ مکمل نہیں کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، کراچی کے سابق مئیر فاروق ستار، تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی آفتاب جہانگیر صدیقی اور روزنامہ اعلان کے مدیر نعیم طاہر نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’ کیا چیف جسٹس آف پاکستان کی یہ رائے صحیح ہے کہ سندھ کے سوا تمام صوبے ترقی کر رہے ہیں؟‘‘ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ آج کا سندھ ماضی کے سندھ کے مقابلے میں زیادہ بدحال ہے‘1970ء اور 1980ء کی دہائی میں سندھ میں ترقی کا سفر تیزی سے جاری تھا جو نہ صرف یہ کہ اب رک چکا ہے بلکہ پیچھے کی جانب سفرکر رہا ہے۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے سندھ کی تباہی کا ذمے دار متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پارٹیوں کے منفی رویے کے باعث سندھ تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے‘ ان دونوں جماعتوں نے سندھ کے ترقی یافتہ علاقوں کو تباہ کیا‘ پیپلز پارٹی کے مسلسل13برس کے دور اقتدار میں سندھ نہ صرف اپنی ترقی کی رفتار کو برقرار نہ رکھ سکا بلکہ ترقی کا عمل مکمل طور پر رک گیا ہے‘ گوکہ پنجاب اور کے پی کے سمیت ملک کے کسی بھی حصے میں بہت زیادہ ترقی نظر نہیں آ رہی تاہم اگر موازنے کے لیے دیکھا جائے تو کہا جا جا سکتا ہے کہ سندھ کے علاوہ پاکستان کے دیگر حصوں میں کچھ نہ کچھ ترقیاتی کام کیے جا رہے ہیں‘کہیں سڑکیں، کہیں تعلیمی ادارے اور کہیں اسپتالوں کی تعمیر کا کام کسی نہ کسی حد تک نظر آتا ہے‘ اس کے برعکس سندھ جو شرح خواندگی اور معاشی و اقتصادی ترقی میں پورے پاکستان میں سب سے آگے نظر آتا تھا‘ اب ملک کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں پیچھے نظرآتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے جن شہروں میں ترقی نظر آتی تھی وہ لسانی سیاست کے نذر ہوگئے اور سندھ کی ترقی پیپلز پارٹی کی وڈیرانہ سیاست کی وجہ سے مکمل طور پر رک گئی‘ اس طرح سندھ جو ترقی کی تمام اشکال میں اپنا سفر جاری رکھے ہوئے تھا‘ اب مکمل پسماندگی کی طرف جا رہا ہے۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ کے مطابق سندھ کے موجودہ حالات کے تناظر میں چیف جسٹس کا تبصرہ برمحل اور مبنی برحقائق لگتا ہے جس سے مکمل طور پر اتفاق کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ سندھ ترقی کے بجائے انحطاط کی طرف جا رہا ہے‘ صوبائی دارالحکومت کراچی کو پاکستان کے نئے موہن جوڈرو میں تبدیل کردیا گیا ہے‘ گوکہ پنجاب، کے پی اور بلوچستان سمیت ملک کے کسی حصے میں ترقی کے آثار نظر نہیںآتے اور کہیں ہے بھی تو برائے نام ہے تاہم چیف جسٹس صاحب کا کہنا اس لیے درست محسوس ہوتاکہ ملک کے باقی حصے کم ازکم اپنے پرانے مقام پر موجود تو ہیں جب کہ سندھ ترقی کے بجائے مزید تنزلی اور انحطاط کی جانب گیا ہے‘ سندھ کی وڈیرہ شاہی اور جاگیرداروں نے سندھ کو بدحال کر دیا‘ پورے صوبے میں جنگل کاقانون ہے‘ شہری سندھ خصوصاً وڈیرہ شاہی کا نشانہ بنا ہے‘پیپلز پارٹی کے مسلسل 13 سالہ دور اقتدار میں کے فور منصوبے کے تینوں مراحل کو مکمل ہوجانا چاہے تھا‘ سرکلر ریلوے کو چل جانا چاہیے تھا لیکن وڈیرہ شاہی نے جاپان کی سرکلر ریلوے چلانے کی پیشکش کو مسترد کیا‘موجودہ حکومت نے شہری سندھ کے وسائل، ان کی زمینوں پر قابض ہونے اور شہریوں کے حقوق سلب کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ آفتاب جہانگیر صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس کا تبصرہ حالات کی درست عکاسی اور سندھ کے حالات کے عین مطابق ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ وہ کراچی کے رہائشی ہیں اور صاف نظر آتا ہے کہ سندھ میں ترقیاتی عمل گزشتہ کئی دہائیوں سے رکا ہواہے۔ محمد نعیم طاہر نے کہاکہ ترقی کے بنیادی اشاریوں میں تعلیم، صحت، سماجی ترقی اور قانون سازی اہم ہیں‘ ان اشاریوں کا علیحدہ علیحدہ جائزہ لیں تو مجموعی تاثر بنے گا تاہم اگر کسی ایک شعبے پر توجہ مرکوز کی جائے تو سوال میں بیان کی گئی یہ رائے بالکل درست معلوم ہوتی ہے کہ تعلیم کے حوالے سے سندھ کے سوا تمام صوبے ترقی کر رہے ہیں کیونکہ سرکاری اسکولوں کی صورت حال بہت خراب ہے‘ سیاسی بھرتیوں کے نتیجے میں تعلیم ترقی کی جانب رواں ہونے کے بجائے تنزلی کا شکار نظر آتی ہے۔ نعیم طاہر کے مطابق خیبر پختونخوا اور پنجاب میں تعلیمی میدان میں کچھ ترقی نظر آتی ہے تاہم اس کے مقابلے میں صحت کے شعبے کو دیکھا جائے تو سندھ میں یہ شعبہ آگے نظر آئے گا کیونکہ گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز علاج کی اہم سہولتیں فراہم کر رہا ہے‘ جناح اسپتال میں سائبر نائف سمیت دیگر سہولتیں موجود ہیں اور قومی ادارہ برائے امراض قلب نے سندھ بھرمیں 30 سے زاید چیسٹ پین یونٹس قائم کرکے حقیقی طور پر عام آدمی کو مفت علاج کا تصور دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری طرف اگر انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے لحاظ سے دیکھا جائے تو اس بات کو درست مانا جا سکتا ہے ‘ حکومت کی عدم دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ صوبے کا دارالحکومت جو کہ بدقسمتی سے ملک کا سب سے بڑا شہر بھی ہے‘ وہاں انفرااسٹرکچرڈیولپمنٹ کے حوالے سے کوئی بڑا منصوبہ تو کیا، جاری منصوبے ہی مکمل نہیں کیے گئے‘ گزشتہ13 برس کے درمیان 10 نئی بسیں بھی سڑکوں پر نہیں آ سکیں بلکہ سڑکوں کی بربادی کا عالم دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ اب گاڑی چلانے کے لیے سڑکیں ہی باقی نہیں چھوڑی جا رہی ہیں‘ دور دراز واقعے پس ماندہ علاقوں کی تو بات ہی کیا کراچی شہر کھنڈرات میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے ‘گرین لائن اورنج لائن کے نام پر قائم کیے گئے نئے بس ٹریک اور اس کی تنصیبات خطرے کی زد میں ہیں۔ نعیم طاہر کے مطابق قانون سازی کے ذیل میں بھی سندھ کی ترقی رفتار خیبر پختونخوا سے پیچھے سہی مگر پنجاب اور بلوچستان سے آ گے ہے۔