سکھر کے عوام ہر صبح کچرے کے ڈھیر کا استقبال کرتے ہیں،ڈاکٹر سعید

198

سکھر( نمائند ہ جسارت) تنظیم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر سعید اعوان نے کہا ہے کہ سکھر کی عوام کا روزانہ صبح کچرے کے ڈھیر استقبال کرتے ہیں،سندھ کا تیسرا بڑا شہر سکھر کچرا کنڈی کا منظر پیش کر رہا ہے۔میونسپل کارپوریشن سکھر نے صرف چند علاقوں اور روڈوں کو سکھر سمجھ رکھا ہے،سکھر کے گنجان آبادی والے علاقے،پرانہ سکھر،نیوپنڈ،نواں گوٹھ،بچل شاہ و دیگر سائیڈ کے علاقوں میں مسائل عروج پر ہیں۔ عید قرباں کی آمد آمد ہے اورمون سون کی برساتوں کے حوالے سے محکمہ موسمیات نے الرٹ کیا ہوا ہے، نالیوں اور نالوں کی بڑے پیمانے پر صفائی شروع کی جائے،افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ سکھر شہر میں 70 فی صد نالیوں اور نالوں پر تجاوزات ہے جس کے خاتمے کے لیے ہمیشہ شروع کیے گئے آپریشن سیاسی دبائو پر دم توڑ دیتے ہیں، برسات اچانک نہیں آتی، قبل از وقت پیش بندی کر کے بعد میں عذر نہ تراشے جائیں۔ دستیاب وسائل میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے، سیاست دانوں کی آشر باد سے آنے والے افسران اے سی کمروں میں بیٹھ کر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔ بلدیاتی نظام کی غیر موجودگی کی وجہ سے میونسپل کارپوریشن کے افسران بادشاہوں کے بادشاہ بن گئے ہیں۔ شہر کا کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں کچرے کے ڈھیروں کا راج نہ ہو۔ نکاسی کا نظام درھم برھم ہے، گٹر ابل رہے ہیں، نالیاں بھر جاتی ہیں۔ سینیٹری ورکرز پہلے صبح صبح جھاڑو لگاتے تھے اور کچرا اٹھاتے تھے اب حال یہ ہے کہ وہ بھی دن میں 12 بجے کے بعد نظر آتے ہیں۔ گنجان آبادی والے علاقوں میں کچرے کے ڈھیروں کی وجہ سے تعفن پھیل رہا ہے، جس سے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ مکھیوں اور مچھروں کی بہتات ہے، عوام دوہرے عذاب میں مبتلا ہیں۔ میونسپل کارپوریشن میں سیاسی بنیادوں پر بھرتی وائٹ کالر سینیٹری ورکرز کام کرتے نہیں ہیں۔ میونسپل کارپوریشن کے آدھے سے زیادہ ملازمین اور سینیٹری ورکرز سیاست دانوں کے بنگلوں پر اپنی خدمات انجام دے رہے اور تنخواہیں حکومت سے لے رہے ہیں۔ آخر عوام کے ان مسائل کا مداوا کون کرے گا، اے سی کمروں اور اے سی گاڑیوں میں گھومنے والے افسران کو عوام کے مسائل کا اندازہ کیسے ہوگا۔ کیا سکھر کے عوام ان گندگی کے ڈھیروں، گٹروں اور نالیوں کے گندے پانی پر زندگی بسر کرنے پر مجبور رہیں گے۔