ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں لیتے ہیں اسی لئے ریل حادثات ہوتے ہیں،چیف جسٹس

159

اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے میں عارضی بنیادوں پر بھرتی ملازمین کی مستقلی سے متعلق معاملے کی سماعت کے دوران مستقل ہونے والے 80 ملازمین کے حوالے سے سروسز ٹریبونل کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔ معاملے کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر مستقل ہونے والے ملازمین کے خلاف ریلوے کی درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سیاسی تقرریوں نے ریلوے کو تباہ کردیا ہے،عارضی بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کی جاتی ہیں جب کہ ریلوے حکام کے غیر پیشہ ورانہ رویے کی وجہ سے آج پاکستان ریلوے کا یہ حال ہے۔ سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے ریلوے میں ہر طرف گڑ بڑ ہے۔ عارضی بھرتی ہونے والے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں لیتے ہیں،ریلوے میں اسی وجہ سے تو اتنے حادثات ہوتے ہیں۔ ریلوے میں اب بھی ہر مہینے سیکڑوں کی تعداد میں عارضی بھرتیاں ہوتی ہیں۔ ریلوے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملازمین 2013ء میں بھرتی ہوئے جو ریلوے پالیسی 2012ء کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔جسٹس اعجازالاحسن نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ ریلوے حکام سیاسی بھرتیاں کر کے پھر انہیں مستقل کرنے کے لیے سیاسی بنیادوں پر پالیسی نکالتے ہیں۔ ریلوے ایک حکومتی ادارہ ہے تو پھر بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کیوں کی جاتی ہے،ریلوے کی 80 فیصد آمدن تنخواہوں اور پنشن میں چلی جاتی ہے۔ ریلوے کا کوئی نظام نہیں ملازمین تنخواہ لے کر گھر آجاتے ہیں عدالت عظمیٰ نے مستقل ہونے والے ملازمین کے خلاف ریلوے کی درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔