تمباکو نوشی کینسر دل،سینے کی بیماریوں کو جنم دے رہی ہے،حکومت قوانین پر عملدرآمد کرائے

423

کراچی (رپورٹ: حماد حسین) میڈیا، ڈراموں اور فلموں میں بھی ہیرو کو سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے جس سے ایسا محسوس ہو تا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والا معاشرے کا بہترین شخص ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے‘ تمباکو نوشی کی وجہ سے دل کی بیماری، سینے کی بیماریاں، شوگر، منہ اور گلے کے کینسر جیسی بیماریاں جنم لے رہی ہیں‘ تعلیمی اداروں میں طلبہ کو مثبت اور صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف رکھنا چاہیے ‘ ان کو سگریٹ نوشی کے نقصانات کے حوالے سے آگاہی دینی چاہیے‘ دوسری طرف حکومت کا بھی فرض ہے کہ وہ متعلقہقانون پر عملدرآمدکو یقینی بنائے‘ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیز کے اردگرد سگریٹ کی خرید و فروخت پر پابندی عاید اور اس پر عمل کرایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار جامعہ کراچی کے شعبہ سوشیالوجی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نائلہ، جامعہ کراچی کے شعبہ طلبہ امور کے انچارج ڈاکٹر عاصم اور جناح اسپتال کے شعبہ ای این ٹی کے سرجن اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نصیر احمد نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر نائلہ کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی عادت کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اگر ہم عمر دوستوں میں سے کوئی ایک بھی سگریٹ نوشی کرتا ہو تو اس کی وجہ سے آہستہ آہستہ تمام دوست اس لت میںمبتلا ہو جاتے ہیں‘ اس میں لڑکے ہی نہیں بلکہ لڑکیاں بھی سگریٹ نوشی اور شیشہ نشے کی عادی ہو جاتی ہیں‘ جب ایک نوجوان اپنے ہم عمر دوستوں کے ساتھ بیٹھتا ہے تو اس کی سوشل لرننگ اپروچ ہوتی ہے‘ ایک اور تھیوری ہوتی ہے جس کوہم سوشل کنٹرول تھیوری کہتے ہیں‘ اس میں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ بچے پر خاندان، والدین کا کتنا کنٹرول ہے کہ اس کو برے کام سے روکیں‘ انسان اپنے اردگرد کے لوگوں سے سیکھتا ہے‘ اگر ہم بڑوں کی سگریٹ نوشی کی بات کریں تو ان کو نہ اپنی صحت کا خیال ہو تاہے اور نہ اپنی شخصیت کا‘ سگریٹ نوشی کے باعث کئی طرح کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ سگریٹ نوشی کے کئی نقصانات ہیں جن میں گلے کا کینسر، پھیپھڑوں کا کینسر اور کئی بیماریاں شامل ہیں مگر کورونا وبا کے باعث سگریٹ نوشی مزید خطرناک ہو گئی ہے جو افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں ان کے پھیپھڑے کافی کمزور ہو جاتے ہیں‘ اس لیے یہ وبا ان کے پھیپھڑوں پر حملہ کرتی ہے‘ ہم سگریٹ نوشی کی روک تھا م کے لیے بس سگریٹ کے ڈبے پر ایک تصویر چھاپ دیتے ہیں مگر یہی سگریٹ بنانے والی کمپنیاں اپنی تشہیر کے لیے کوئی بھی جگہ نہیں چھوڑتیں‘ چاہے وہ کھیل کامیدان ہی کیوں نہ ہو‘ ہمارے میڈیا، ڈراموں اور فلموں میں بھی ہیرو کو سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہیجس سے ایسا محسوس ہو تا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والا معاشرے کا بہترین شخص ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے‘ہمیں چاہیے کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کو مثبت اور صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف رکھیں اور ان کو سگریٹ نوشی کے نقصانات کے حوالے سے آگاہی دیں۔ دوسری طرف حکومت کا بھی کام ہے کہ قانون پر عملدرآمدکرائے‘ جیسا کہ اسکولوں، کالجوںاور یونیوسٹیز کے اردگرد سگریٹ کی خرید وفروخت پر پابندی عاید کی جائے کیونکہ تعلیمی ادارے میں تو طلبہ سگریٹ نوشی نہیں کرتے مگر تعلیمی ادارے سے جیسے ہی باہر جاتے ہیں تو ان کو چند قدموں کے بعد ہی سگریٹ مل جاتا ہے۔ڈاکٹر نصیر احمد کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کی وجہ سے کینسر کی بیماری، دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک، سینے، شوگر جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں‘ تمباکو نوشی کی وجہ سے ٹی بی، آنکھوں کی بیماریوں کے خدشات بڑھ جاتے ہیں‘ تمباکو نوشی ہمارے جسم کی قوت مدافعت کو متاثر کرتی ہے جس کی وجہ سے جوڑوں کی بیماریاں اور تکالیف میں اضافہ ہوتا ہے‘ ہمارے ملک میں تمباکو نوشی کی زیادتی کی وجہ سے جہاں مختلف بیماریاں جنم لے رہی ہیں وہاں منہ اور گلے کے کینسر کی ایک بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے‘ ہمارے ملک میں منہ اور گلے کے کینسر میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد چھاتی کے سرطان کے بعد منہ اور گلے کے کینسر میں مبتلا ہونے والوں کی ہے۔