مریم اور بلاول دونوں کو پتا ہے وہ کشمیر میں الیکشن ہاررہے ہیں،شیخ رشید

135

راولپنڈی (صباح نیوز) وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہمریم اور بلاول دونوں کو پتا ہے وہ کشمیر میں الیکشن ہاررہے ہیں، ملک کی خوش قسمتی ہے کہ ملک میں دو چیزیں قومی ہیں ایک تحریک انصاف قومی جماعت ہے اور ایک پاکستان کی فوج قومی فوج ہے جس کے پیچھے سارا پاکستان کھڑا ہے۔ پاکستان افغانستان کے خلاف کارروائی کے لیے کوئی بیس نہیں دے گا، یہ عمران خان کا اٹل فیصلہ ہے۔ اتوار کے روز راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ جس دن پاکستان میں ہارنے والی پارٹی نے مان لیا کہ میں ٹھیک ہارا ہوں اس دن پاکستان میں جمہوریت ٹھیک ہوجائے گی اور کشمیر کو اپنا حق مل جائے گا،انہوں نے کہا کہ آپ کشمیر جاکر عمران خان پر تنقید کرتے ہیں، سارے کشمیری ایک دوسرے کو جانتے ہیں ، صرف بلے کے نشان کے ووٹ زیادہ نکلنے ہیں جس کی آپ کو تکلیف ہے اور آپ کی سیاسی تکلیف اللہ تعالیٰ ہی دور کرسکتا ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم ساری دنیا کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم افغانستان میں امن کے لیے پہلے بھی ساری دنیا کے ساتھ تھے آج بھی ساتھ ہیں لیکن اب پاکستان افغانستان کے خلاف کسی بھی کارروائی کے لیے کوئی بیس نہیں دے گا، یہ عمران خان کا اٹل فیصلہ ہے اور پاکستان کی قوم بھی یہی چاہتی ہے کہ ہم آلہ کار نہ بنیں اور غیرت سے جئیں، جو لوگ سمجھتے ہیں کہ پاکستان پر دبائو تو پاکستان پر کوئی دبائو نہیں، پاکستان دنیا کے ایسے خطہ میں واقع ہے کہ دنیا کی کوئی سپر پاور ہمیں نظر انداز نہیں کرسکتی خواہ وہ چین ہو ، خواہ وہ امریکہ ہو یا روس ہو۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایسے مقام پر بنایا ہے کہ ہمارے بغیر کسی کی دال نہیں گل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ساری قو م آج پاکستان کی سلامتی کے لیے پاک فوج کے پیچھے کھڑی ہے، عمران خان کے پیچھے کھڑی ہے اور موجودہ حکومت اور پاک فوج مل کر افغانستان میں امن کی راہ ہموار کریں گے۔ شیخ رشید نے کہا کہ دنیا میں تو اپوزیشن کے صرف اکائونٹس ہیں، برطانیہ کو پتا ہے کہ مریم نواز کی برطانیہ میں کہاں کتنی جائداد ہے اور امریکا کو پتا ہے کہ ان کے کتنے اکائونٹس ہیں، کس منہ سے یہ دنیا سیاست میں باتیں کررہے ہیں، یہ صرف کشمیر کا کیس ٹی وی پر لڑنے جارہے ہیں، ایک وقت آئے گا عمران خان یہ کیس دنیا میں لڑے گا۔ ان کا کہناتھا کہ ایک نیا سلجھا ہوا طالبان جنم پاچکا ہے، یہ وہ طالبان نہیں ہے جو گن سے فیصلہ کررہا تھا ، ان سے بات چیت کرنا اور ان سے مذاکرات کرنا نہ صرف پاکستان کی ضرورت ہے بلکہ پورے خطہ کی ضروت ہے۔