آج پھر تم گھر پر دیر سے آرہےہو تمہارے بابا کو پتا چل گیا تو تمہاری شامت آجائے گی والدہ نے گیٹ پر ہی فہد کی کلاس لینی شروع کر دی مغرب ہو چکی ہے یہ کوئی وقت ہے گھر آنے کا پیچھے سے والد صاحب نے دیکھتے ہی بول پڑے وہ۔۔ بابا دوستوں میں وقت کا احساس نہیں ہوا کرکٹ کھیل کر ہم باتیں کرنے لگ گئے ۔۔۔اگر دوبارہ دیر ہوئی تو تمہاری جیب خرچی بند ۔۔۔ سمجھے والد نے غصے سے کہا
جی آئندہ خیال رکھوں گا مجال ہے کہ بات کو سمجھے اگر انکو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے تو ان کا کوئی مستقبل نہیں۔۔ پتا نہیں حکومت نے یہ کونسا بل پاس کیا ہے جس میں رشتے توڑنے کا اہتمام کیا ہے باپ اپنی اولاد کو کسی بات سے روک نہیں سکتا اگر چہ وہ غلطی پر ہی روکتا ہے ہمارے اسلام نے تو ماں باپ کا اتنا درجہ رکھا ہے کہ ان کے سامنے اُف تک نہ کہو اور انکی خدمت سے جنت کا حقدار قرار پاتے ہیں پتا نہیں حکومت ایسے بل کیوں کرتی ہے جو خاندان کو ختم کرنے کا باعث بنے باپ اور بھائی کو گھر کا سربراہ مقرر کر کے عورت کو اسلام تحفظ فراہم کرتا ہے جب اسلام نے ہر رشتے کے الگ الگ دائرے مقرر کیے ہیں تو ہم کون ہیں جو مرد و عورت کو ایک دوسرے کا حریف بنا کر پیش کر رہے ہیں ہمارے پاس روشنی قرآن کی شکل میں موجود ہے ہم پھر بھی اندھیرے میں کیوں بھٹک رہے ہیں ۔