ملتان (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کی فیصلہ ساز قوتوں کو متحد کرنے کی کوشش کررہے ہیں، افغان مسئلے کا حل افغانوں نے خود کرنا ہے ،ہم دعا، مشورہ دے سکتے ہیں فیصلہ نہیں کر سکتے،افغان صدر اشرف غنی سے رابطے برقرار ہیں، پڑوسی
ملک میں خانہ جنگی نہیں چاہتے،30لاکھ افغان مہاجرین کی خدمت کررہے ہیں مزید بوجھ اٹھانے کی ہم میں سکت نہیں۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم طالبان کی سینئر لیڈر شپ سے رابطہ کررہے ہیں، اشرف غنی سے بھی رابطے میں ہیں، تمام فیصلہ کرنے والی قوتوں کویکجا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، نہیں چاہتے افغانستان سول وارکا شکارہوجائے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے امن اوراستحکام سے سینٹرل ایشیا تک تجارت ہوسکے گی، تاجکستان کا دورہ کرونگا، تاجکستان کے بھی خدشات ہیں، افغانستان کی صورتحال خراب ہوئی تو تاجکستان بھی متاثر ہوگا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خطے کے دیگرممالک سے بھی مشاورت اور انہیں اعتماد میں لیں گے۔ کل امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکن سے بڑے اچھے ماحول میں بات ہوئی، امریکی وزیرخارجہ نے کہا پاکستان کو اہم ترین پارٹنر سمجھتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کو کہا امریکا سے تجارتی تعلقات بھی بڑھانا چاہتے ہیں، امریکا اورپاکستان کا افغانستان میں ابجیکٹو ایک ہے، عمران خان پہلے دن سے کہہ رہے تھے بات چیت سے مسئلہ حل ہوگا، آج امریکا خود کہہ رہا ہے افغان مسئلے کا حل بات چیت سے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سویلین اورعسکری قیادت کے اجلاس میں افغان صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس کا مقصد افغان معاملے پر پاکستان کا متحد اورمتفقہ موقف سامنے لانا تھا۔