اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے اہم قانونی نقطے پر معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا ۔
جھنگی سیداں کے مقامی 15 درخواستوں گزاروں کی جانب سے وکیل راجا انعام امین منہاس اور وکیل چودھری وقاص ضمیر پیش ہوئے، وکیل انعام امین منہاس نے کہا کہ کوئی بھی شخص اپنے ایکٹ کا جج نہیں ہو سکتا لیکن یہاں ایسا ہی ہورہا ہے،۔ انہوں نے کہا یہ ایک ایکٹ ہے جس میں اتھارٹی جگہ ایکوائر بھی خود کر رہی ہے ریٹ بھی خود طے کر رہی ہے۔ اتھارٹی کے ریٹ طے کرنے پر کسی کو کوئی اعتراض ہو تو خود ہی سن کر اس پر فیصلہ کر رہی ہے، وکیل نے کہا کہ اصول یہ ہے کہ جس کا کسی معاملے میں اپنا مفاد ہو وہ اس کو خود نہیں سن سکتا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا یہ جو آپ نے پرنسپل بتایا پھر تو یہ کیس کسی انڈیپنڈنٹ جج کے پاس بھیجنا چاہے ۔ کیونکہ یہاں پر تو ججز نے بھی ہاو¿سنگ اتھارٹی سے پلاٹ لیے ہوئے ہیں ،درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاو¿سنگ اتھارٹی ایکٹ کی سیکشن 15,16,19,20, آئین سے متصادم ہیں ۔ عدالت بنیادی حقوق کے خلاف چاروں سیکشنز کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت واضح کر دے کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاو¿سنگ اتھارٹی ایکٹ صرف اسلام آباد اور فاٹا تک کے لیے ہے، ایکٹ کی چیلنج کی گئی چاروں سیکشنز فیئر ٹرائل کے تقاضوں کے خلاف اور ان سے متصادم ہیں۔ عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
اٹارنی جنرل کو نوٹس