سکھر، ڈیویلپمنٹ الائنس، شہر کے بنیادی مسائل حل نہ ہونے کیخلاف احتجاجی ریلی

176

سکھر (نمائندہ جسارت) سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کے بڑھتے ہوئے بنیادی مسائل کے حل کے لیے احتجاجی ریلی، سکھر ڈیولپمنٹ الائنس کی جانب سے چیئرمین حاجی محمد جاوید میمن کی قیادت میں جامع غوثیہ مسجد کپڑا مارکیٹ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو شہر کے مختلف تجارتی مراکز مارچ بازار، ڈھک روڈ، نشتر روڈ، اناج بازار، پان منڈ سے ہوتی ہوئی گھنٹہ گھر چوک پر ختم ہوئی۔ جس میں شہر کی تمام سیاسی، سماجی، مذہبی، قومپرست، تاجر تنظیموں کے رہنما مفتی محمد چمن زمان قادری، غلام مصطفی پھلپوٹو، عیدن جاگیرانی، محمد رضوان قادری، عبدالقادر شاہوانی، شاہ محمد انڈھڑ، شہزادو بھٹو، محمد اقبال میمن، کامریڈ امام الدین، حمید شیخ، عبدالباری انصاری، ظہیر حسین بھٹی، ڈاکٹر سعید اعوان، طارق گھمرو، نعیم بلوچ، اشرف میمن، وقار سومرو، فقیر رمضان کورائی، طارق علی میرانی، ریاض بھیو، اصغر علی عباسی، محمد جاوید، محمد اکرم، کیلاش، راشد صدیقی، گل حسن گوپانگ، اکبر جاگیرانی، دربان علی و دیگرسمیت شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جو پینے کا صاف پانی دو، سکھرکو تباہی کے کنارے پر پہنچانے والوں کا احتساب کرو، سکھر کے بڑھتے ہوئے بنیادی مسائل فوری حل کرو کے بلند شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حاجی محمد جاوید میمن و دیگر رہنمائوں کا کہنا تھا کہ شہر کے منتخب نمائندوں، انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے آج سندھ کا تیسرا بڑا شہر کھنڈر بن چکا ہے۔ اربوں روپے کی خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود آج بھی شہری پینے کے صاف پانی کو ترس رہے ہیں، جگہ جگہ لگے گندگی، کچرے اور غلاظت کے ڈھیر، مفلوج نکاسی آب کے نظام نے تاجروں اور شہریوں کی زندگی عذاب بنا دی ہے۔ شہر کے روڈ اور راستے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، ان سے اڑنے والی دھول مٹی سے شہری تیزی سے موذی امراض مبتلا ہورہے ہیں جبکہ سیپکو کی جانب سے طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے تو دوسری جانب شہریوں کو بھاری رقوم بل میں ڈیڈیکشن کر کے دوہرے عذاب میں مبتلا کردیا ہے۔ شہر کے منتخب نمائندے صرف مال بنانے اور ایوانوں کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں۔ انتخابات کے دوران وہ شہریوں سے بلند و بانگ دعوے کرتے ہوئے شہری مسائل کے حل کی یقین دہانیاں کراتے ہیں لیکن کامیابی کے بعد وہ اپنے شہریوں کو بھول کر ایوانوں کے مزے لوٹنے میں مصروف ہو جاتے ہیں جنہیں شہریوں کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سکھر میونسپل کارپوریشن نے شہریوں کے بنیادی مسائل حل کرنے کے بجائے تاجروں پر جبری طور پر ٹریڈ لائسنس فیس عائد کردی ہے، جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ ہم نے شہر کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے بھرپور انداز سے آواز بلند کی لیکن منتخب نمائندوں اور ارباب اختیار کے کانوں تک جوں تک نہیں رینگی، جس کے باعث آج ہم شہر کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں تاکہ منتخب نمائندوں، انتظامیہ کو جھنجھوڑ کر شہری مسائل حل کرنے مجبور کیا جاسکے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر اب منتخب نمائندے انتظامیہ نے شہریوں کے بڑھتے ہوئے بنیادی مسائل کے حل کے لیے اقدامات نہیں کیے تو ہم احتجاج کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے شہر کے منتخب نمائندوں کے گھروں، افسران کے دفاتر کا گھیرائو بھی کریں گے جس کی تمام تر ذمے داری منتخب نمائندوں اور افسران پر عائد ہوگی۔ اس موقع پر ایس ڈی اے کی جانب سے شہری مسائل کے حل کے لیے نکالی جانیوالی ریلی کے شرکاء کا مختلف تجارتی مراکز میں تاجروں کی جانب سے پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے بھرپور استقبال بھی کیا گیا۔