کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے سکھر بینچ نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو مسلسل دو سال سے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسیولر ڈیزیزز (این آئی سی وی ڈی) میں زیر علاج رکھنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ میں خورشید شاہ کو دو سال سے این آئی سی وی ڈی میں زیر علاج رکھے جانے کی درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران عدالت نے نیب، این آئی سی وی ڈی اور سندھ حکومت کی رپورٹس کو مسترد کردیا۔
جسٹس عمر سیال نے این آئی سی وی ڈی کے ڈاکٹر سے استفسار کیا کہ بتائیں کون سا مریض ہے جس کا علاج دو سال میں مکمل نہیں ہوتا؟ محکمہ داخلہ نے بغیر کسی وجہ کے این آئی سی وی ڈی کو سب جیل قرار دیا ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر متعلقہ حکام مکمل جواب پیش کریں اور اگر آئندہ سماعت پر مطمئن نہیں کیا گیا تو حکام کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں بلایا جائے گا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلی سندھ، این آئی سی وی ڈی کے انچارج اور ڈی جی نیب کو بھی بلاسکتے ہیں۔ عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ، ڈی جی نیب سکھر، این آئی سی وی ڈی کے انچارج کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 8جولائی تک ملتوی کردی۔