پاکستان کیخلاف ہمیشہ افغان سرزمین استعمال ہوئی ،دفتر خارجہ ،افغانوں کے فیصلے ہم نہیں کرسکتے ،شاہ محمود

246

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہاہے کہ پاکستان کے خلاف ہمیشہ افغان سر زمین استعمال کی گئی، افغان سرحد پر دہشت گردوں کی موجودگی کی رپورٹس موجود ہیں۔پیر کو ترجمان دفترخارجہ نے اپنے بیان میں کہاکہ پاکستان میں طالبان کی موجودگی کا بیان حقائق کے منافی ہے، پاکستان کا ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف بغیر کسی امتیاز کے جنگ کا غیرمتزلزل عزم واضح ہے، افغانستان کی وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔زاہد حفیظ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی مختلف رپورٹس میں افغانستان میں تحریک طالبان کے 5ہزار سے زائد جنگجوئوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کا بتا یا گیا ہے،ٹی ٹی پی کئی سالوں سے افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے اندر تخریبی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے، رواں ماہ یو این مانیٹرنگ ٹیم کی جانب سے جاری رپورٹ میں ٹی ٹی پی کے پاکستان مخالف مقاصداور پاکستانی سرحد کے قریب افغانستان میں ا ن کی موجودگی کو تسلیم کیا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی دشمن خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے جنگجو گروپوں کے ساتھ دوبارہ اتحاد کی کوششیں، افغانستان میں ان کی موجودگی اور سرحد پار سے حملے ہماری سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ پاکستان افغان تنازع کے سیاسی تصفیے کے لیے انٹرا افغان امن عمل میں سہولت کاری کے لیے مخلصانہ کوششیں کر رہا ہے،توقع ہے کہ افغان عوام افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کے لیے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانوں کے فیصلے ہم نہیں کرسکتے، فریقین کو مل بیٹھ کر گفت و شنید کے ذریعے افغان مسئلے کا خود راستہ نکالنا ہوگا، منفی گفتگو کرنے والا بہت چھوٹا سا عنصر ہے، افغانستان کے لوگ بالعموم پاکستان کے مثبت کردار کے معترف ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے امریکا کو اڈے نہ دینے کا فیصلہ ملکی مفاد میں کیا، ہم آئندہ بھی جو فیصلے کریں گے وہ ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کریں گے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے، ایف اے ٹی ایف کے معاملات پر مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کو اپنی تشویش سے آگاہ کر چکا ہوں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے ایف اے ٹی ایف کے معاملات کو سلجھانے کے لیے جو کچھ کیا وہ ملکی مفاد میں کیا، چین، سعودی عرب، ملائشیا، انڈونیشیا اور خلیجی ممالک نے کھل کر ہمارا ساتھ دیا۔جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگست کے پہلے ہفتے میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا عملی طور پر کام شروع ہو جائے گا۔