مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی فوج نے ایرانی جوہری مرکز پر حملہ کرنے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا تھا۔ اس مرکز میں سینٹری فیوجز کے لیے پرزے تیار کیے جاتے تھے اور صہیونی فوج جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے عمارت کو تباہ کرنا چاہتی تھی۔۔ یاد رہے کہ بدھ کے روز ایرانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ جوہری توانائی تنظیم کی عمارت کو نشانہ بنانے کی تخریبی کارروائی کو ناکام بنا دیا۔ خبر رساں ادارے ایریب نیوز کے مطابق جوہری توانائی تنظیم سے وابستہ مرکز کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے، جس کے باعث عمارت پر ہونے والا حملہ ناکام بنا دیا گیا۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹس نے کہا ہے کہ ایران میں ابراہیم رئیسی کو ملک کا صدر منتخب کیا جانا اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ تہران انتہا پسندی، توسیع پسندی اور وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیارحاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ عبرانی ٹی وی چینل کے اے این کی رپورٹ کے مطابق بینی گینٹس نے کہا کہ ابراہیم رئیسی کو ایران میں صدر مقرر کرکے پیغام دیا گیا ہے کہ ایران وسیع پیمانے والے ہتھیاروں کے حصول سے باز نہیں آئے گاور خطے کے ممالک بالخصوص اسرائیل کے لیے خطرات پیدا کرتا رہے گا۔ ایران کا جوہری اور میزائل پروگرام نہ صرف خطے کے ممالک بلکہ پوری دنیا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ اسرائیل درپیش خطرات سے صرف نظر کیے بغیر دفاع کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے۔ اس سے قبل انتہا پسند اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینت نے کہا تھا کہ ان کی حکومت ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے جوہری خطرے کی نزاکت کا احساس کریں اور اسے خطرناک ہتھیاروں کے حصول سے روکیں۔