کوئٹہ(نمائندہ جسارت)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کے انتقال کے سوگ میں کوئٹہ میں کاروبار بند کرنے کی اپیل کی گئی تھی جبکہ صوبے بھر میں عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا گیا ۔انجمن تاجران نے گزشتہ روز عثمان کاکڑ کے سوگ میں دکانیں ، کاروباری اور تجارتی مراکز بند رکھنے کا اعلان کیا تھا جبکہ بلوچستان بار کونسل اور دیگر وکلا تنظیموں کی اپیل پر صوبے بھر میں عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا،بار رومز پر سیاہ جھنڈے لہرائے گئے، بار کونسل نے3 روزہ جبکہ پشتونخوامیپ نے7 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے ، عثمان کاکڑ کو آج ان کے آبائی علاقے مسلم باغ میں سپرد خاک کیا جائے گا۔علاوہ ازیں گزشتہ روز کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو اورپارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا کہ عثمان خان کاکڑ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد ثابت نہیں ہوا، اس لیے اس سلسلے میں منفی خبریں پھیلانے اور ان پر کان دھرنے سے گریز کیا جائے، اس میں کوئی شک نہیں کہ عثمان خان کاکڑ ایک مدبر ، بے باک اور نڈر سیاست دان اور مظلوموں کی آواز تھے ، دکھ کی اس گھڑی میں ہم عثمان خان کاکڑ کے غمزدہ خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر نقیب اللہ اچکزئی نے کہا کہ انہوں نے اور ان کی ٹیم نے عثمان کاکڑ کے سر پر ہتھوڑا لگنے کی بات نہیں کی بلکہ عثمان کاکڑ کے غسل خانے میں گرنے کا سنا، جس طرح کی چوٹ انہیں لگی تھی اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں ، انہوں نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے متعلق سنا ہے تاہم انہیں اس بارے میں معلوم نہیں ۔