مہنگائی ہوگی تو ملک چلے گا ،پرویز خٹک کی انوکھی منطق

263

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ مہنگائی ہوگی تو ملک چلے گا اور مہنگائی نہیں بڑھے گی تو ملک رک جائے گا۔قومی اسمبلی میں وزیر دفاع پرویز خٹک نے بجٹ بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خالی سرکاری نوکریوں سے روز گار نہیں ملتا، سب سرکاری نوکری کرنا چاہتے ہیں کوئی محنت نہیں کرنا چاہتا، ملک میں لوگوں کے پاس گاڑیاں ہیں اچھا رہن سہن ہے، بتائیں کہاں غربت ہے، ہمارے صوبے میں کوئی کچا گھر دکھا دیں، مہنگائی پوری دنیا میں ہو رہی ہے، غربت کا سارا ڈرامہ ہے، غریب غریب اپوزیشن کا ڈرامہ ہے۔پرویز خٹک کے غربت سے متعلق جملوں پر حکومتی اراکین نے قہقہے لگائے۔ ایک حکومتی رکن نے لقمہ دیا کہ کرک میں غربت ہے۔ پرویز خٹک ان سے بولے وہاں ہو گی ملک میں کوئی غربت نہیں، عمران خان کے صحیح فیصلوں سے ملک کی معیشت بہتر ہوگئی، میں چیلنج کرتا ہوں میرے صوبے میں ایک غریب سامنے لاکر دکھائیں۔ملک میں بڑھتی مہنگائی پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے انوکھی منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی ہوگی تو ملک چلے گا، کارخانے چلیں گے اور زراعت ہوگی، مہنگائی نہیں بڑھے گی تو ملک رک جائے گا۔پرویز خٹک نے مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی 20 سالہ حکومت سے میری پانچ سال کی کارکردگی بہتر ہے، نواز شریف کی کارکردگی بہتر ہوتی تو عوام انہیں مسترد نہیںکرتی، شہباز شریف اپنے کاموں کی فہرست لے آئیں ہم سے موازنہ کر لیں۔پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ جب ہم آئے تو 5 ارب ڈالر تھے اس سے ملک ایک ماہ بھی نہیں چل سکتا تھا،اس وقت قومی خزانے 25 ارب ڈالرکے ذخائر موجود ہیں۔وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ ملک قرض دار نہ ہوتا تو آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے، دو سال بعد دیکھیں گے کہ قرضوں اور آئی ایم ایف سے جان چھوٹے گی،ان کے دور میں کارخانے بند تھے ، ہماری حکومت نے انہیں مراعات دیں تو معیشت کا پہیہ چل پڑا، ان کو عوام کی کوئی فکر نہیں تھی یہ تو حکومت میں مزے لینے آئے تھے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں پہلی بار میرٹ پر ٹھیکے دیے جارہے ہیں، میں خود ٹھیکیدار ہوں مگر 38 سالوں سے کوئی ٹھیکہ نہیں لیا انہیں چیلنج کرتا ہوں الیکٹرانک سسٹم کے ذریعے ٹھیکے الاٹ کیے جاتے ہیں کوئی کک بیک کمیشن نہیں لی جاتی جس پر محسن داوڑ نے کہاکہ ٹھیکے اب بھی بک رہے ہیں۔ پرویز خٹک بولے آرام سے بات سنو پہلے ہی میرا سر گھوما ہوا ہے کچھ ہو جائے گا۔ہم نے ان کی باتیں سنیں، اگر ان کو برداشت نہیں ہے تو چلے جائیں میں اپنی تقریر پوری کروں گا۔