سکھر (نمائندہ جسارت) شہر میں دو دن کی برسات نے سکھر میونسپل کارپوریشن اور پبلک ہیلتھ کی کارکردگی اور انتظامات کی قلعی کھول دی، رہائشی علاقوں میں برساتی و ڈرینج کا پانی جمع تالاب کا منظر پیش کرنے لگے ترقیاتی کاموں کی مد میں شہر میں خرچ کیے جانے والے کروڑوں روپے پانی کی نذر، شہریوں کا ترقیاتی کاموں کی تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ۔ سکھر میں د و روز قبل تیز ہواؤں کیساتھ ہونی والی طوفانی بارش کے بعد سکھر انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کے باعث شہر کے رہائشی و تجارتی و کاوباری مرکز سے برساتی و ڈرینج کے جمع پانی کو نکالنے کا عمل شروع نہیں ہوسکا ہے سکھر انتظامیہ کی جانب سے صفائی کے بلند بانگ دعوئوں کے باوجود ابتک متاثرہ علاقوں میں صفائی کے انتظامات بہتر نہیں بنائے جاسکے ہیں ریلوے انجن شیڈ کالونی، نیو پنڈ، گڈانی پھاٹک، مائیکرو کالونی،بھوسہ لائن، قریشی گوٹھ، نمائش چوک، پرانا سکھ سمیت شہر کے مختلف رہاشی علاقوں میں برساتی پانی جمع ہے وہی نالیاں اور گٹر ابلنے سے ڈرینج کا گندا پانی بھی کئی کئی فٹ جمع ہو کر تالاب کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ شہری حلقوں نے شہر میں گزشتہ کئی سال سے ترقیاتی کاموں میں مبینہ سرکاری افسران کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے ترقیاتی کاموں کے نام پر چونا لگانے والے ٹھیکیداروں کیخلاف عوامی حلقوں نے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ترقیاتی کاموں کی آڑ میں کاغذی کارروائی کر کے اربوں روپے حکومتی چونا لگانے والے افسران اور ٹھیکیداروں کو گرفتار کرکے رقم نکلوائی جائے۔ ایک شہری کے مطابق خطیر رقم سے تعمیر ہونے والے ڈگری کالج اسپورٹس گراؤنڈ نے تالاب کی شکل اختیار کرلی جبکہ سکھر میں ترقیاتی کاموں کی آڑ میں خطیر رقم سے تعمیر شدہ سڑکیں کھودنے کا عمل بدستور جاری ہے۔ سکھر کا اہم تجارتی و مصروف چوک، حاجی بہادر خان چوک میں گزشتہ کئی ماہ سے سیوریج کا پانی جمع ہے، جس کے باعث راہگیروں، خواتین و مرد، بزرگ، بچوں کو گزرنے میں پریشانی کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ جبکہ یہاں قدیمی امام بارگاہ بھی ہے۔ علاقہ مکینوں کی شکایات کے مطابق انتظامیہ خاموش ہے، کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا، صورتحال کے نتیجے میں کاروباری حضرات پریشان ہیں۔ علاقے میں نالیاں اور گٹر کا ابلنا انتظامیہ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ متاثرین علاقہ نے فوری طور پر نوٹس اور سیویج کے پانی کی نکاسی کا مطالبہ کیا ہے۔