معاشی ترقی ہو رہی ہے تو آئی ایم ایف پروگرام سے کیوں نہیں نکلتے؟ بلاول بھٹو

330

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ معاشی ترقی ہو رہی ہے تو آئی ایم ایف پروگرام سے کیوں نہیں نکلتے؟

قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے خود کو بےنقاب کر دیا ہے، خبردار اگر کسی نے اس نالائق حکومت کیلئے ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کیا، یہ سمجھتے تھے عوام کو پتا ہی نہیں چلے گا بجٹ جھوٹ پر مبنی ہے، عام آدمی، کسان، مزدور، سفید پوش طبقہ، پنشنرز آپ کی مہنگائی بھگت رہے ہیں، ملازمت پیشہ افراد آج ادویات نہیں خرید سکتے، پاکستان میں مہنگائی افغانستان اور بنگلا دیش سے بھی زیادہ ہے، مزدور اور غریب جانتے ہیں عمران خان کی معاشی ترقی کے دعوے جھوٹے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ معاشی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے ہیں، حکومت نے بجٹ میں ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا طوفان کھڑا کر دیا، اگر معاشی ترقی ہو رہی ہے تو تاریخی غربت کیوں ہے؟ آپ نے تو ایک کروڑ نوکریاں دینی تھیں، ملک میں نہ صرف بےروزگاری ہے بلکہ غربت میں بھی تاریخی اضافہ ہو رہا ہے، آپ نے گزشتہ سال تنخواہوں میں اضافہ ہی نہیں کیا، جن کے پاس روزگار تھا آپ نے انہیں بھی بےروزگار کر دیا۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ آپ کہتے ہیں اتنی معاشی ترقی ہو رہی ہے کہ سب خوش ہوں گے، حکومتی ممبران اپنے حلقے میں منہ دکھانے کے قابل نہیں، حکومتی ممبران بھی جھوٹے اور ان کا بجٹ بھی جھوٹا ہے، عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، حکومت کی ناکامی کا بوجھ غریب کیوں اٹھائے؟ معاشی ترقی ہو رہی ہے تو خان صاحب آئی ایم ایف سے بھیک کیوں مانگ رہے ہیں، معاشی ترقی ہو رہی ہے تو آئی ایم ایف پروگرام سے کیوں نہیں نکلتے؟

بلاول بھٹو نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ چاہیں گے کہ میری تقریر کو ایڈٹ کریں تو یہ ممکن نہیں، میری تقریر جیسی بھی ہے، آپ کو سننی پڑے گی، وزیراعظم کی من پسند تقریر نہیں کرسکتا، وفاقی وزرا میری تقریر پر جیسا جواب دینا چاہیں دیں، اس دن اسمبلی میں جو ہوا سب نے دیکھا، اسلام آباد میں تمام ممالک کے سفارتخانے قومی اسمبلی کی کارروائی دیکھتے ہیں، اسپیکرصاحب! جو کچھ اسمبلی میں ہوا کیا آپ کے اہل وعیال نے نہیں پوچھا؟

انہوں نے کہا کہ آپ این ایف سی ایوارڈ کے باوجود صوبوں کو ان کا حصہ نہیں دے رہے، وزیراعلیٰ سندھ صوبے کے مسائل پیش کرتے ہیں تو وہ ان کا حق ہے، کیا وزیراعلیٰ سندھ صوبے کے مسائل کے بجائے جاپان اور جرمنی کی بات کرے گا؟ جب وزیراعلیٰ سندھ بات کرتے ہیں تو سندھ کارڈ کا الزام لگایا جاتا ہے، سندھ کے پانی کے معاملے پر وزیراعلیٰ نہیں توڈونلڈٹرمپ احتجاج کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جو کشمیر کا سودا کر سکتے ہیں وہ کلبھوشن کو این آر او دینے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم سب جانتے ہیں آپ ایک بار پھر عوام کے ووٹوں پر ڈاکا ڈالنا چاہتے ہیں، یہ بجٹ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں، ہم نے سی پیک پر بہت محنت کی تھی، عوام کے ووٹ پر ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے، افغان پالیسی پر جو کرنا ہے وہ ان کیمرہ کریں، افغانستان کا مسئلہ ایک خطرناک فیز میں داخل ہو رہا ہے، پی ٹی آئی حکومت میں گدھوں کی تعداد بڑھی ہے، گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ اضافہ ہوا ہے۔