جسٹس فائز کی حمایت پر حکومتی گرانٹ نہیں مل رہی، سپریم کورٹ بار

153

اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ روایتی طور پر ہر مالی سال کے اختتام پر وفاقی حکومت ملک کی تمام بار ایسوسی ایشنزکو ‘‘گرانٹ ان ایڈ’’کی مد میں معمول کے مطابق سالانہ ایک متعین رقم وزارت قانون و انصاف کے توسط سے دیتی آئی ہیں۔ مگر بدقسمتی سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس داخل کرنے کے بعد جون 2018 ء میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن و پاکستان بار کونسل سمیت کئی دیگر بار ایسوسی ایشنز و بار کونسلوں کی اس ریفرنس کے خلاف واضح موقف اور مزاحمت کی وجہ سے حکومتی گرانٹ روکی ہوئی ہے ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ، پاکستان بار کونسل نے حکومت کی جانب سے دگنی امداد کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔لاہور بار کے ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے ایسی ہی قرارداد ہمارے موقف کی تائید ہے کہ کچھ افراد مجموعی قومی و ملکی مفاد کے اجتماعی مقاصد کو بالائے طاق رکھ کر وقتی مفادات کے طابع چند سکوں کی خاطر خوشامدانہ قراردادیں منظور کرنا متعلقہ بار کی بے توقیری و عدلیہ کی آزادی و بلوچستان کے حق پر اپنی نادان پست ذہنیت کی عکاس سطحی اقدام قابل افسوس ہے جس پر سرینا عیسیٰ کی تشویش بھی قابل لحاظ و توجہ و پذیرائی ہے ۔