لاہور ( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ وفاقی بجٹ عوام کے لیے نہیں بلکہ آئی ایم ایف کے لیے ہے۔ ہم آج بھی معیشت میں بہتری کے لیے ورلڈ بینک ، یورپ اور آئی ایم ایف کی طرف دیکھتے ہیں۔ معیشت جمود کا شکار اور مالی نظام آئی ایم ایف کی گرفت میں ہے۔ وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 950 ارب روپے رکھے گئے ہیں اس رقم سے ایک بڑے شہر کا انفراسٹرکچر بھی ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ کراچی لاہوراور پشاور جیسے شہر کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں ۔دیہی علاقوں میں سڑکوں کا برا حال ہے۔ کسانوں کو جعلی کھا د اور بیج ملتاہے ۔ ملک میں پانی کی شدید قلت ہے جبکہ حکمرانوں نے لمبے عرصے سے پانی ذخیرہ کرنے کی منصوبہ بندی نہیں کی۔فاٹا کی ترقی پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت اگر اپنے دعوے میں سچی ہے تو فوری طور پر قیمتوں میں کمی کا اعلان کرے۔ بجلی ، پٹرول اور اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو عوام سڑکوں پر ہوں گے ۔ حکومت نے بے روزگاری اور مہنگائی کا ریکارڈ قائم کر کے عوام سے بے وفائی کی ۔ اس سے زیادہ افسوسناک امر کیاہو گاکہ ساڑھے آٹھ ہزار ارب روپے کے ٹوٹل بجٹ میں سے ساڑھے تین ہزار قرضوں پر سود کی ادائیگی کی نذر ہو جائیں گے۔ بار بار کہتا ہوں کہ معاشی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ سودی نظام ہے ۔ سود اللہ اور رسولؐ سے جنگ ہے ، اس کے ہوتے ہوئے پاکستان کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ زکوٰۃ اور صدقات کے نظام کو موثر کرنے کی ضرورت ہے۔اسلام نے معیشت کا ایجنڈا دیاہے لیکن حکمران اس پر عمل نہیں کر رہے۔ اسلامی تعلیمات پر عمل کر کے ہی ہمارے مسائل حل ہوں گے۔ پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک ایک مخصوص طبقہ ملک پر قابض ہے ۔ ان کے حواری ہر شعبہ زندگی میں موجود ہیں جو محکمہ جاتی کرپشن کو پروان چڑھا رہے ہیں ۔ قابض اشرافیہ ملک کے وسائل لوٹ رہا ہے ۔ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے غریبوں کے بچے سکولوں سے باہر اور عام آدمی کے لیے صحت کی سہولتیں ناپید ہوچکی ہیں۔ بجٹ میں تعلیم اور صحت کے لیے رکھی گئی رقم اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے۔ خطے کے تمام ممالک صحت اور تعلیم پر ہم سے زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ ملک میں ڈھائی کروڑ نوجوان بے روزگار گلی کوچوں میںپھر رہے ہیں ۔ نوجوانوں کے لیے بلاسود قرضے اور روزگار کے مواقع پید ا نہ کیے گئے تومایوسی اور بڑھے گی۔ وہ پشاور میں انسٹیٹیویٹ آف ریجنل سٹڈیز کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔تقریب سے آئی آر ایس کے چیئر مین ڈاکٹر محمد اقبال خلیل ،ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی آصف لقمان قاضی ، پروفیسر فضل الرحمان قریشی نے بھی خطاب کیا۔ نائب امراء جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مولانا محمد اسماعیل اور نورالحق بھی اس موقع پر موجود تھے ۔قبل ازیں امیر جماعت نے جماعت اسلامی پشاور کے ضلعی ذمہ داران اور زون امراء کے اجلاس کی صدارت کی جس میں انہوں نے تنظیمی امور ، بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے تیاریوں اور دیگر معاملات کا جائزہ لیا اور ہدایات جاری کیں ۔امیر ضلع پشاور عتیق الرحمن بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے سیاست کو کاروبار بنایاہواہے ۔ مافیاز کا راج ہے جو فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ دولت کے پجاریوں نے عوام کی امیدوں اور ارمانوں کا خون کر دیاہے ۔ ملک آگے کی بجائے پیچھے کی جانب جارہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ بجٹ نواز شریف ، پی پی پی ، مشرف کے کابینہ کے ارکان نے بنایا ہے تو ملک میں تبدیلی کیسے آئے گی ۔ موجودہ حکومت سابقہ حکومتوں کا تسلسل ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عوام کی گردنوں پر سوار اشرافیہ اور ان کے حواری اگرچہ گنے چنے ہیں ، مگر انہوںنے ملک کی نوے فیصد سے زیادہ دولت اور وسائل پر قبضہ کیاہواہے ۔ دو فیصد جاگیرداروں نے 98 فیصد چھوٹے کسانوں کے وسائل کو ہڑپ کر رکھاہے ۔ چند بڑے سرمایہ دار چھوٹے کاروباری طبقہ اور تاجروں کے حقوق ہڑپ کر کے بیٹھے ہیں ۔ غریب اور امیر کی اس تفریق کو ختم کرنے کے لیے ملک میں اسلامی اقدار پر مبنی پائیدار جمہوریت کی ضرورت ہے ۔ سراج الحق نے کہاکہ ملک میںوسائل کی کمی نہیں ہے ۔پاکستان گندم پیدا کرنے میں دنیاکا 8 واں ، چاول میںچھٹا ، گنا پیدا کرنے میں چوتھاجبکہ لائیوسٹاک میں ہم5 ویں نمبر پر ہیں،لیکن دکھ کی بات ہے کہ آٹے اور چینی کے حصول کے لیے لوگوں کو قطاروں میںکھڑے ہونا پڑتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پا کستان کے مسائل کا حل ایماندار صالح قیادت ہی کے ذریعے ممکن ہے ۔ملک پر وڈیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی حکومت مسلط ہے جس سے چھٹکارا ہی عوام کے مسائل کا حل ہے۔