خطے کی ترقی کیلیے افغانستان میں امن ناگزیر ہے،شاہ محمود

162

اسلام آباد (آن لائن) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے مابین دیرینہ دو طرفہ تعلقات ہیں۔ خطے میں قیام امن کے حوالے سے دونوں ممالک کی سوچ میں مماثلت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین گریگوری ویلڈن مِیکس کے ساتھ بذریعہ ویڈیو لنک رابطہ کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ دونوں عہدیداروں نے پاکستان اور امریکاکے مابین دو طرفہ تعلقات،اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں امن کا خواہاں ہے ۔ پاکستان اپنی توجہ جغرافیائی اقتصادی ترجیحات پر مرکوز کیے ہوئے ہے ۔پاکستان اور خطے کی اقتصادی ترقی کیلیے افغانستان میں امن کا قیام ناگزیر ہے۔خطے میں روابط کے فروغ کیلیے قیام امن بنیادی ضرورت ہے ۔ خطے میں قیام امن کیلیے پاکستان اور امریکا کے مابین تعاون، بہتر نتائج کے حصول کیلیے اہمیت کا حامل ہے ۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان،اقوام متحدہ سمیت مختلف عالمی فورمز پر، نفرت آمیز بیانیے اور اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف مسلسل آواز اٹھا رہا ہے ۔ ا سلاموفوبیا کے تدارک اور “پرامن بقائے باہمی”کو یقینی بنانے کیلیے عالمی برادری کو مشترکہ اقدامات کرنا ہوں گے ۔ چیئرمین امریکی پارلیمنٹ فارن افیرز کمیٹی نے کہا کہ پاکستان خطے کا اہم ملک ہے۔ خطے میں امن و استحکام کیلیے پاکستان کی کوششیں قابل تعریف ہیں ۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کینیڈین ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ ہو ا جس میں پاکستانی نژاد خاندان کے قتل پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔وزیرخارجہ نے کینیڈا کے ہم منصب مارک گرینیو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی نژاد خاندان کے قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام مخالف رجحان تشویشناک معاملہ ہے جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم وغصہ پیدا ہو رہا ہے۔ صوبہ اونٹاریو کے شہر لندن میں گاڑی کے حملے میںپاکستانی نژاد خاندان کے چار افراد کے قتل کا حوالہ دیا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری اسلام مخالف پروپیگنڈے کے ابھرتے ہوئے رجحان کے خلاف مشترکہ عزم ظاہر کرے اور پرامن بقائے باہمی اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دے۔