اقتصادی سروے میں سیٹ اپ کئے گئے اہداف میں ایک بھی پورا کرنا بڑی بات ہوگی،سراج الحق

382

لاہور( نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت نے پاور سیکٹر ، بینکوں ، پی آئی اے ، پاکستان ریلوے سمیت سیکڑوں قومی اداروں کو بیچنے کا پروگرام تشکیل دیاہے جس سے اقتصادی بحران اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا ۔ امید ہے کہ وزیر خزانہ بجٹ میں پاور ٹیرف اور دیگر ٹیکسزنہ بڑھانے کے اپنے وعدے پر قائم رہیں گے ۔ گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے پاور پلانٹس بند پڑے ہیں ۔ شہروں اور دیہاتوں میں آٹھ آٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ۔ جب پاور پلانٹس آپریشنل نہیں ہیں تو ان کو کپیسٹی پے منٹ کیوں کی جارہی ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے جمعرات کے روز منصورہ سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔سراج الحق نے کہاکہ اقتصادی سروے میں جتنے ٹارگٹ سیٹ کیے گئے ہیں ان میں سے موجودہ حکومت نے ایک بھی پورا کردیا تو بڑی بات ہوگی ۔ ایس ایم ایز کو بلاسود قرضے دیے جائیں ۔ کسانوں تک ڈائریکٹ سبسڈی پہنچانے کے وعدے سہانے ہیں لیکن کاش ان پر عمل درآمد بھی ہو ۔ بینکوں سے 80 سے 85 فیصد قرضے کارپوریٹ سیکٹر لیتاہے اور بعد میں یہ قرضے معاف کردیے جاتے ہیں ۔ قرضوں کے سہارے گروتھ میں اضافہ شو کر کے حکومت حقائق پر پردہ نہیں ڈال سکتی ۔ ملک کی ساٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ، حکومت بجٹ میں ان کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا واضح پروگرام دے ۔ برآمدات میں اضافہ کی رپورٹس مان لیتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ملک میں کپاس کی پیداوار میں 30 فیصد سے زیادہ کمی ہوگئی ہے ۔ لیدر اور کاٹن ایکسپورٹ میں کمی سے ملک کثیر زرمبادلہ سے محروم رہا ۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مہنگائی ، غربت اور بے روزگاری کو فوکس کرے اور عوام کو ریلیف دے ۔ سراج الحق نے کہاکہ وزیر خزانہ نے اعتراف کرلیاہے کہ ان کی حکومت گزشتہ تین سالوں میں تنخواہ دار اور غریب طبقہ کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی جبکہ آئندہ کے لیے وعدے وعید کیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے یہ بھی تسلیم کرلیاہے کہ ٹیکس آمدن میں اضافہ در اصل ٹیکس نیٹ ورک بڑھانے سے نہیں بلکہ پہلے سے پسے ہوئے طبقے پر مزید بوجھ ڈالنے سے ہواہے ۔ حکومت کی آئی ایم ایف کی شرائط نہ مان کر بجٹ تیار کرنے کی حقیقت کا اندازہ ایک دو ماہ بعد ہوگا ۔ امیر جماعت نے کہاکہ حکومت سٹیٹ بینک کی نج کاری سے باز رہے اور ملک کی معیشت کو سود سے پاک کرے ۔ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کے دعوے داروں کو بتانا چاہتاہوں کہ سود اللہ اور رسول ؐ سے جنگ ہے ۔اگر ملک کو اقتصادی طور پر مضبوط کرناہے تو خود انحصاری کی طرف جانا ہوگا ۔ کرپشن اور سرمایہ داری کلچر کو فروغ دینے سے معیشت مضبوط نہیں ہوگی ۔ملکی آمدن میں اضافہ کے لیے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالنا اورمافیاز کی لوٹ مار کو بند کرنا ہوگا ۔ تنخواہ دار طبقہ ، چھوٹے تاجروں اور کاروباری حضرات پر شکنجہ کس کے آمدن کو زیادہ ظاہر کرنے کے حربے کامیاب نہیں ہوں گے بلکہ اس سے بے روزگاری اور غربت میں مزید اضافہ ہوگا ۔