ڈھرکی(رپورٹ۔محمدکلیم صادق بھٹی)ڈھرکی کے قریب 2ٹرینوں کے خوفناک حادثے کے نتیجے میں 60مسافر جاں بحق اورسیکڑوں زخمی ہوگئے۔ مرنے والوں میں ریلوے کے 4ملازمین بھی شامل ہیں جب کہ زخمیوں میں سے 35کی حالت تشویشناک ہے ،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا گیا ہے۔واقعہ اتوار اورپیر کی درمیانی شپ 3بج کر 40منٹ پر ریتی لین اسٹیشن کے نزدیک پیش آیا۔جس کے بعد ڈھائی گھنٹے تک امدادی کارروائیوں کے لیے کوئی نہیں پہنچا، صوبائی حکومت خواب وخرگوش کے مزے لیتی رہی جب کہ وزیر ریلوے کوبھیجنے کے لیے وزیراعظم کو ہدایت دینی پڑی ، اعظم سواتی 6گھنٹے تاخیر سے ْٹرین حادثے کا جائزہ لینے پہنچے۔تفصیلات کے مطابق کراچی سے سرگودھاجانے والی ملت ایکسپریس کی کئی بوگیاں پٹڑی سے اتر کر مخالف ٹریک پر جاگریں ،2منٹ بعد ہی راولپنڈی سے کراچی آنے والی سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکراگئی۔ مرنے والے مسافروں میں سے بیشتر ملت ایکسپریس میں سوار تھے جب کہ سرسید ایکسپریس کے بھی متعدد مسافر بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔ڈی ایس ریلوے طارق لطیف کے مطابق ملت ایکسپریس کی 8 بوگیاں 3 بجکر 38 منٹ پر ٹریک سے اتریں اور اس کے ٹھیک 2 منٹ بعد ہی سرسید ایکسپریس متاثرہ بوگیوں سے ٹکراگئی، حادثے میں اپ ٹریک کا 1100 فٹ اور ڈاؤن ٹریک کا 300 فٹ کا حصہ متاثر ہوا۔حادثے کے بعد متعدد مسافروں کے ٹرین میں پھنسے ہونے کی وجہ سے ہیوی مشینری منگوائی گئی۔دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ہیوی مشینری کے پہنچنے میں تاخیر ہوئی تاہم مقامی لوگ امدادی کارروائیوں میں حصہ لیتے رہے ۔اندھیرے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں دشواری کا سامنا رہا ۔بوگیوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کا کام پیر اورمنگل کی شب بھی جاری تھا۔ریسکیو ورکرز کے ساتھ پاک فوج ، رینجرز کے دستے اور آرمی ہیلی کاپٹرزبھی امدادی کارروائیوں میں شریک رہے۔ زخمیوں کو سول اسپتال گھوٹکی،ڈہرکی ،رحیم یار خان اور پنوعاقل کے اسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی ہے ، حادثے کی اطلاع ملنے کے ڈھائی گھنٹے بعد امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا، زخمیوں اور جاں بحق افراد کو صادق آباد، ڈہرکی اور میرپور ماتھیلو کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ریلوے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں ریلوے کے 4 ملازمین بھی شامل ہیں جن میں 2 پولیس اہلکار ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ دونوں اہلکار سر سید ایکسپریس پر ڈیوٹی انجام دے رہے تھے اور انہوں نے خانیوال اسٹیشن سے ڈیوٹی جوائن کی۔حادثے کے نتیجے میں سندھ اور پنجاب کے درمیان ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی ہے۔ ریہلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے زخمیوں کو نکال کر بوگیوں کو ہٹایا جائے گا، اس کے بعد ہی ٹرینوں کی بحالی کا عمل شروع کیا جاسکے گا۔وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ ٹرین حادثے میں ہلاکتوں پر دل انتہائی رنجیدہ ہے، ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے، وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر واقعے کی خود مانیٹرنگ کروں گا، آرمی انجینئرز کی خصوصی ٹیم ریلیف آپریشن کو مزید تیز کرے گی۔ ٹرین حادثے پر نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے ٹرین حادثے پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھوٹکی میں ریلوے کے المناک حادثے پر سکتے میں ہوں، وزیرریلوے کو موقع پر پہنچ کر زخمیوں کی طبی امداد کی ہدایت کر دی ہے۔ اس کے علاوہ ریلوے کے حفاظتی نظام میں خامیوں کی جامع تحقیقات کا بھی حکم دے دیا ہے۔علاوہ ازیں صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی واقعہ اظہار افسوس کیا ہے۔ چین ، ترکی اور برطانیہ نے بھی ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ۔ ادھر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ کمشنر سکھر کو فون میں وزیر اعلیٰ نے تمام ضلعی انتظامیہ کو متحرک کرنے اور مسافروں کو نکالنے کے لیے فوری طور پر مشینری کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیر اعلیٰ نے مسافروں کے لیے عارضی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔