نیب کو کاروباری افراد سے منفرد رویہ رکھنا چاہیے ،عدالت عظمیٰ

117

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) بغیرشہادتوں اورفیصلوں کے سزائیں چاہتا ہے،کسی کو یوں سزا دینا ٹھیک نہیں ہے، نیب کو حساسیت کا اندازہ ہونا چاہیے۔جعلی رسیدوں پر ری فنڈ لینے والے ملزم انیس ذکریا کے کیس کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے گئے۔سپریم کورٹ نے ملزم کو مزید ڈھائی کروڑ روپے جمع کروانے کیلیے7 جولائی تک کی مہلت دے دی اور ضمانت قبل ازگرفتاری میں توسیع بھی کردی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب کو کاروباری لوگوں سے دیگر ملزمان سے منفرد رویہ رکھنا چاہیے۔ملزم کے وکیل شہاب سرکی نے عدالت کو بتایا کہ ڈھائی کروڑ روپے کے پے آرڈر بنوا دیے گئے ہیں، ملزم کی جانب سے پلی بارگین کی درخواست بھی دے دی گئی ہے۔اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت تیز تر فراہمی انصاف کیلیے بیٹھی ہے، ملزم کی پلی بارگین درخواست پر کیا ہوا؟ ایڈیشنل پراسیکوٹر نیب نے جواب دیا کہ پلی بارگین کی درخواست قانون کے مطابق نہیں، ملزم 25 ملین دے کر بارگین کرنا چاہتا ہے جبکہ اصل رقم کئی گنا زیادہ ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب کو کاروباری لوگوں کے ساتھ دیگر ملزمان سے منفرد رویہ رکھنا چاہیے، نیب چاہے جائزہ لینے کے بعد درخواست مسترد کردیتی لیکن فیصلہ تو کرنا چاہیے تھا۔عدالت نے ملزم کو مزید ڈھائی کروڑ جمع کروانے کیلیے 7 جولائی تک کی مہلت دیتے ہوئے قرار دیا کہ رقم نہ دینے پر ضمانت کا حکم ختم ہو جائے گا۔ملزم انیس ذکریا پرائیویٹ کمپنی کے مالک ہیں اور ان پر جعلی رسیدوں کے ذریعے ری فنڈز لینے کا الزام ہے۔