اسلام آباد: وفاقی وزراء شوکت ترین، خسرو بختیار اورحماد اظہر نے کہا کہ اسحاق ڈار کی معاشی غلطیاں عمران خان کو بھگتنا پڑی ہیں، سابقہ حکومت تباہی کے دہانے پر معیشت چھوڑ کر گئی، ہم کیپسٹی پیمنٹ دے دے کر تھک گئے ہیں۔
ووفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے وفاقی وزراء خسرو بختیار، حماد اظہر کے ہمراہ پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں معیشت 5.8 تھی جبکہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں معیشت نیچے آئی، مسلم لیگ (ن) نے معیشت کو قرضوں سے سہارا دیا، ریونیو 2.5 فیصد گرایا، روپے کی قدر کو مصنوعی طریقے سے مستحکم رکھا، مسلم لیگ (ن) کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے 2 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا، (ن) لیگ نے خود اپنی غلطی کو تسلیم کیا۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ سابقہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، آئی ایم ایف نے سخت شرائط پر قرضہ دیا، مسلم لیگ (ن) والوں کو پتہ ہے کہ اسحاق ڈار نے پاکستان کی معیشت کا کیا حشر کیا، ان کا کیا دھرا موجودہ حکومت کو بھگتنا پڑ رہا ہے، معیشت کو مستحکم کرنے کا سہرا عمران خان کے سر جاتا ہے، کورونا وائرس کے باوجود معیشت مستحکم کر کے 4 فیصد کا گروتھ ریٹ دیا، یہ گروتھ ریٹ آئندہ سال پانچ فیصد اور اس سے اگلے سال چھ فیصد تک بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی سوچ مثبت ہے، (ن) لیگ نے ملکی معیشت کو تباہی کے دھانے پر چھوڑا تھا، ہم نے معیشت کو مزید مستحکم کرنے کیلئے قلیل اور طویل مدتی منصوبے بنائے ہیں، ہماری کوشش ہے ریو نیو کو 20 فیصد تک بڑھائیں، اگلے دو سالوں میں ہمارا ریونیو 7 ٹریلین روپے تک بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے نہ تو کورونا وبا دیکھی، نہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط کا سامنا کیا، موجودہ حکومت کورونا وبا کے باوجود اپنا ریونیو دوگنا کرے گی، ہم ٹیکس بیس بڑھائیں گے، ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگائیں گے، ایف بی آر کی ہراسمنٹ ختم کریں گے زراعت اور انڈسٹری کو مراعات دیں گے، ہم عوام کے ٹریکل ڈاؤن ہونے کا انتظار نہیں کریں گے بلکہ پسماندہ طبقے کو اوپر لائیں گے۔
وفاقی وزیر حماد اظہر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کی، یہ وہی ٹیم ہے، ملک کو دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا دیا تھا، یہ اپنے گروتھ ریٹ کے بڑے چرچے کرتے ہیں، جس وقت یہ گروتھ ہورہی تھی عالمی ادارے اس کو منفی تصور کر رہے تھے، مسلم لیگ (ن) نے نئی حکومت کے آنے سے پہلے ہی کہنا شروع کردیا تھا کہ جو حکومت آئے گی اسے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا، اگر ان کے پاس اتنے ہی تجربہ کار لوگ موجود تھے تو ان کے دورحکومت میں ہی آئی ایم ایف کے پاس جانے کی باتیں کیوں ہونے لگیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ملکی معیشت کو تباہ کیا، دو ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ دیا، (ن)لیگ کی حکومت کے آخری 17 ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر آدھے کردیے، ان لوگوں نے خسارے پر اپنی معیشت کی گروتھ کو مثبت ظاہر کیا، انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کے دور حکومت میں برآمدات میں کمی ہوئی، جب ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، کورونا وبا کے باوجود موجودہ حکومت نے شرح نمو 4 فیصد تک پہنچائی، زرمبادلہ کے ذخائر 2016 سے اب تک کی بلند ترین سطح پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں فوڈ انفلیشن ہوئی، ہم بھی اس کا مقابلہ کر رہے ہیں، کورونا وبا کی وجہ سے ہمارے ہمسایہ ممالک کی شرح نمو سکڑ رہی ہے جبکہ ہم اس سال 4.5 فیصد سے زیادہ گروہ کریں گے، اگلے سال پانچ فیصد جبکہ 2023 تک اپنا گروتھ 6 فیصد تک لے کر جائیں گے۔
حماد اظہر نے کہا کہ اپوزیشن والے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، (ن) لیگ والے سمجھتے تھے جو یہ حکومت چھوڑ کر جا رہے ہیں، آنے والی حکومت اس تباہی کی لہروں میں بہہ جائے گی، اس سال بیرونی قرضے بڑھنے کی رفتار 3.5 ارب ڈالر کے قریب ہے جو 6 سال کی کم ترین سطح ہے، مسلم لیگ (ن) نے جب حکومت چھوڑی تو 12.5 فیصد کی رفتار سے بیرونی قرضہ بڑھ رہا تھا۔