تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران میں کئی ہفتوں سے جاری لوڈ شیڈنگ کے نتیجے میں کئی شہر وں میں تاریکی کا راج ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق گرمی کے موسم میں ایران میں بجلی جانا کوئی نئی بات نہیں، لیکن رواں برس اس میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی نہ ہونے سے کورونا ویکسین کو محفوظ رکھنا ایک چیلنج بن گیا ہے۔ حکومتی ناقدین کا کہنا ہے کہ پیرس کے ماحولیاتی معاہدے کے باعث ایران کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو محدود کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ملک بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا نہیں کر پا رہا۔ دسمبر 2015 ء میں اس معاہدے کی شروعات ہوئی اور اپریل 2016 ء تک اس پر 195 ممالک نے دستخط کر لیے تھے۔ اس معاہدے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنا اور زمین کے درجہ حرارت کو 1.5ڈگری تک محدود کرنا ہے۔ پارلیمان کے صدارتی بورڈ کے بھی رکن علی رضا سلیمی نے حکومت سے پیرس معاہدے پر دستخط کرنے اور اس سے ملک کے ایٹمی پاور پلانٹ کو رکنے کے عمل پر جوابات طلب کررکھے ہیں۔