لبیک القدس مارچ

343

جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق، مرکزی نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان، صوبائی امیر سینیٹر مشتاق احمد خان اور دیگر مقررین نے پشاورجی ٹی روڈ پر اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے منعقد کیے جانے والے تاریخی لبیک القدس ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ مسلم حکمران مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے قابل عمل پلان دیں۔ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ زبانی جمع خرچ اور قراردادوں سے حل نہیں ہوگا، مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں پر دہائیوں سے ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، اب انہیں بھارت اور اسرائیل کے مظالم سے آزاد کرانے کا وقت آگیا ہے، پاکستانی خون کا آخری قطرہ تک مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے بہانے کے لیے بے قرار ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی دنیا کے حکمران غیرت ایمانی کا مظاہرہ کریں اور اپنے عوام کی آواز سنیں۔ سراج الحق کے اس بیان کہ فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے لیے امریکا اور عالمی طاقتوں کی طرف دیکھنے کے بجائے امت مسلمہ کو اپنے قوت بازو پر بھروسا کرنا ہوگا کو بعض لوگ شاید دیوانے کا خواب یا پھر خودکشی پر محمول کریں گے لیکن ان لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہی لوگ یا پھر ان کے سرخیل کل تک یہی نقطہ نظر امریکا کی ویتنام اور افغانستان پر قبضے اور سوویت یونین کی جانب سے افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجھانے کے موقع پر بھی اپنائے ہوئے تھے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ کسی بظاہر کمزور قوم نے اپنے عزم اور ارادے سے اپنے سے کئی گنا زیادہ طاقتور غاصب قوم کو شکست دی ہو جس کی حالیہ مثالیں ویتنام اور افغانستان سے امریکا اور سوویت یونین کی ذلت ورسوائی کے ساتھ پسپائی ہے۔
پاکستان، مصر، انڈونیشیا، ملائشیا، ترکی، ایران اور سعودی عرب جن کی مشترکہ فوجوں کی تعداد 74 لاکھ سے زائد ہے، جن کے پاس سیکڑوں جنگی طیارے، ہیلی کاپٹرز، ہزاروں ٹینک اور توپیں حتیٰ کہ ایٹمی میزائل تک موجود ہیں سوال یہ ہے کہ ان ممالک کے لیے فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے لیے آواز بلند کرنے میں آخر کیا امر مانع ہے سوائے اس کے کہ ان ممالک کے حکمران بزدلی اور بے حسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ اسرائیل جس کی مجموعی آبادی بمشکل 80 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ اردن، شام اور مصر کے 11کروڑ سے زائد مسلمانوں کے درمیان گرا ہوا ہے لیکن مسلمان حکمرانوں کی بے حمیتی کی وجہ سے ا گر ایک طرف اسرائیل روزانہ نہتے اور معصوم فلسطینیوں کو نشانہ بناتا ہے تو دوسری جانب بھارت آئے روز کشمیریوں کو تہہ تیغ کر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا منہ چڑانے میں کوئی جھجک اور شرم محسوس نہیں کرتا ہے۔ سراج الحق کے القدس مارچ سے خطاب میں پاکستان سمیت عالم اسلام کے اکثر ممالک کی پسماندگی کے ضمن میں یہ کہنا بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اسلامی ممالک میں جب تک جمہوری ادارے مضبوط نہیں ہوں گے اور ان ممالک میں حقیقی معنوں میں عوام کی آراء کو اہمیت نہیں دی جائے گی تب تک عالم اسلام کی ترقی اور دفاعی خود انحصاری کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ حد تو یہ ہے کہ اکثر اسلامی ممالک جو پاکستان کے دیرینہ دوست ہیں ہماری کورونا ویکسین تک کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ان کی جانب سے مغربی ممالک کی بنائی ہوئی ویکسین لگانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے خلیجی ممالک جانے کے منتظر ہزاروں پاکستانی ورکرز ویکسین کی دستیابی کے لیے دھکے کھا رہے ہیں۔
مارچ میں شدید گرمی کے باوجود بڑی تعداد میں اہل خیبر پختون خوا کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ اس غیرت مند صوبے کے عوام کے دل اپنے مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ واضح رہے کہ پشاور میں ہونے والا لبیک القدس ملین مارچ اپنی نوعیت کا منفرد مارچ تھا جس میں جماعت کے کارکنان کے علاوہ معاشرے کے عام افراد نے بھی نہ صرف بڑی تعداد میں شرکت کی بلکہ وہ اسٹیج سے بلند ہونے والے نعروں کا بھی انتہائی جوش وجذبے سے جواب دیتے رہے۔ یہ امرقابل ذکر ہے کہ مارچ میں نوجوانوں اور دیگر عام افراد کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں فیملیوں نے بھی شرکت کی جن میں چھوٹے چھوٹے بچوں نے اپنے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے تھے جب کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے فلسطینی پرچم سے مشابہ مفلر نہ صرف اپنی گردنوں میں لٹکا رکھے تھے بلکہ بعض نے انہیں پگڑیوں کی طرح اپنے سروں پر بھی باندھ رکھا تھا۔ ملین مارچ کے شرکاء چلچلاتی دھوپ اور حبس میں دور دراز کا سفر طے کر کے جی ٹی روڈ پر بعد دوپہر ہی پہنچنا شروع ہوگئے تھے جب کہ میڈیا کوریج کے لیے کنٹینروں پر مشتمل الگ اسٹیج کے علاوہ قائدین کے لیے ساٹھ فٹ لمبا اور چوبیس فٹ چوڑا اسٹیج بنایا گیا تھا جب کہ اسٹیج اور جلسہ گاہ کی سیکورٹی کی ذمے داری جماعت کے کارکنان، جے آئی یوتھ اور حزب المجاہدین کے جانثاروں نے سنبھال رکھی تھی۔ یاد رہے کہ ملک بھر کی طرح پشاور میں بھی اہل فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا بھرپور مظاہرہ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر جناب سراج الحق کی اپیل پر کیا گیا جب کہ اس سے پہلے پشاور میں صرف جمعیت (ف) نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی مارچ کیا تھا۔ قابل تعجب بات یہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب عالم عرب وعجم سے لیکر امریکا اور یورپ تک میں غزہ اور القدس شریف پر اسرائیلی حملوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہورہی ہے ایسے میں پاکستان جسے عالم اسلام کا قلعہ سمجھا جاتا ہے میں اہل فلسطین کے ساتھ صرف مذہبی جماعتوں کی جانب سے یکجہتی دیکھنے میں آ رہی ہے جب کہ اس ضمن میں حکومت اور اپوزیشن کی اکثر جماعتیں خاموش تماشائی کا کردارادا کررہی ہیں جو یقینا پوری قوم کے لیے لمحہ فکر ہے۔