لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے مطالبہ کیاہے کہ حکومت بجٹ میں عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر توجہ دے اور غیر ضروری ترقیاتی اخراجات ختم کرے ۔ ماضی کے 2 بجٹس کے برعکس صحت اور تعلیم کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں ۔ بنیادی اور ہائر ایجوکیشن کے لیے جی ڈی پی کا کم از کم 5 فیصد مقرر کیا جائے ۔ کمر توڑ مہنگائی کم اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرناہوں گے ۔ دیگر تعلیمی اداروں کی طرح مدارس کے لیے بھی رقم رکھی جائے ۔ حکومت نے گزشتہ 3 برس میں عوام کو مایوس کیا ۔ گورننس پر توجہ نہیں دی گئی ۔ زراعت و صنعت کی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ زرعی شعبہ زوال کا شکار ہے ۔ کپاس کی پیداوار میں 25 فیصد کمی ہوچکی ہے ، زرعی ریسرچ کے اداروں کو متحرک کیا جائے اور انہیں تحقیق اور ماڈرن سہولیات کے حصول کے لیے رقم دی جائے ۔ کورونا ویکسین کی دستیابی اور مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری کے اہداف مقرر کیے جائیں ۔ صحت کے شعبے میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے ۔تحصیل لیول پر جدید اسپتال بنائے جائیں ۔ معیشت کو سود سے پاک کرناہوگا۔ بیرونی قرضوں پر انحصار کم کیا جائے ۔ ملک کو قدرت نے بے پناہ انعامات سے نوازا ہے ، حکمران ذاتی عیاشیوں اور اللوں تللوں پر قومی خزانہ لٹانے کے بجائے غریبوں کی بہتری کے لیے پروگرام دیں ۔ پسماندہ علاقوں میں لوگوں کو صاف پانی تک میسر نہیں ۔ پی ٹی آئی کے بلین ٹری منصوبے زمین پر نظر نہیں آرہے ۔ ماحولیات کی بہتری کے لیے توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ بڑے شہر کچرا کنڈی میں تبدیل ہو چکے ہیں ۔ کراچی اور لاہور کی فضا میں سانس لینا دشوار ہوچکاہے ۔ اربن ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے منصورہ میں مرکزی قائدین سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ملاقات میں نائب امیر راشد نسیم ، امیر وسطی پنجاب جاوید قصوری امیر ضلع لاہور ذکر اللہ مجاہد ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن ، ناظم مالیات نذیر احمد جنجوعہ ، مرکزی سیکرٹری طلاعات قیصر شریف ، قیم وسطی پنجاب بلال قدرت بٹ ،نائب قیم نصر اللہ گورائیہ ،صدر جے آئی وسطی پنجاب جبران بٹ و دیگر بھی موجود تھے ۔ قبل ازیں جاوید قصوری نے سراج الحق کو فلسطین ریلیف فنڈ کے لیے 2 کروڑ روپے کا چیک پیش کیا ۔ امیر جماعت نے جنوبی پنجاب کے نظم کی تحسین کی اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ فلسطین فنڈ میں زیادہ سے زیادہ عطیات جمع کرائیں تاکہ غزہ کے مسلمانوں کی مدد ہوسکے ۔ سراج الحق نے کہاکہ یہ امر خوش آئند ہے کہ جب بھی انسانیت کو کسی مشکل کا سامنا پیش آیا ، پاکستانی عوام نے بڑھ چڑھ کر لوگوں کی مدد کی ۔ مسلمانوں پر کسی آفت کی صورت میں پاکستانیوں کا جذبہ ہمیشہ قابل دید رہا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی دنیا کی عظیم قوم ہیں مگر بدقسمتی سے گزشتہ 70 سال میں اس ملک پر وہ لوگ قابض ہیں جنہوں نے عوام کے جذبہ اور صلاحیت کو مثبت طریقے سے استعمال نہیں کیا بلکہ لوگوں کی محرومیوں اور مایوسیوں میں اضافہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ملک آج گوناگو مسائل کا شکار ہے ۔ قرضوں کا ایک پہاڑ پاکستانیوں کی گردنوں پر لاددیا گیا ہے ۔ ملک کے فیصلے عالمی مالیاتی ادارے کر تے ہیں ۔ ہماری خارجہ پالیسی طاقتور ممالک کے اشاروں کے گرد گھومتی ہے ۔ امیر جماعت نے کہاکہ ان مسائل سے جان چھڑانے کے لیے پاکستانیوں کو جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ، وہ اتحاد ہے ۔ لوگوں کو لٹیروں کوپہچان کر اپنی صفوں سے الگ کرنا ہوگا ۔ پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے جدوجہد کو تیز کرنے کی ضرورت ہے ۔